میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!جو بارگاہ جتنی بڑی ہوتی ہےاس کے ادب آداب کا اتنا ہی خیال رکھاجاتا ہےاور بارگاہِ مرشد کا مقام بڑا کیسے نہ ہوکہ اسی بارگاہ میں مرید کےبرے اَخلاق و صفات کو اچھے اَخلاق وصفات میں تبدیل کیا جاتا ہے،ظاہر کے ساتھ ساتھ اس کے باطن کو سنوارا جاتا ہے،تَزکیۂ نفس اور اصلاحِ اعمال پر توجہ دی جاتی ہے اور پھراسے بارگاہِ الٰہی اور بارگاہِ رسالت میں پیش کردیا جاتا ہےلہذا مرید پر لازم ہےکہ پیرِکامل کے فرامین چاہے وہ بیانات و مَدَنی مذاکرات کی صورت میں ہوں یا تحریرات و ملفوظات کی شکل میں یا مکتوبات کے ذریعے اس تک پہنچے ہوں انہیں اپنی زندگی کا حاصل سمجھے اور ان پر بے چون و چرا عمل پیرا ہو۔عارِف باللہ حضرت امام عبد الوہاب شعرانی رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ راہِ طریقت کا مہکتا ہوااور دامن ِ عقیدت پر سجا لینے والا مدنی پھول عطا کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ اے مرید! تیرا مرشِد جو کلام تیرے دل میں بَودے تَو اس کو بے ثَمَر (بےفائدہ) ہر گز مت سمجھ۔ کیونکہ بعض اوقات اس کلام کا ثَمَر (فائدہ) مرشِد کے انتقال کے بعد ظاہر ہوتا ہے۔ کیونکہ اس کی کھیتی اِنْ شَآءَ اللہُ عَزَّ وَجَلَّ برباد نہیں ہوگی۔ پس اے بیٹے! ہر اس بات کو جو تُواپنے مرشِد سے سنے اسکی خوب حفاظت کر اگرچہ اس بات کو سننے کے وقت تو اس کے فائدے کو نہ سمجھے۔ (1)
صَلُّو ا عَلَی الْحَبِیب ! صلَّی اللہُ تعالٰی علٰی محمَّد
________________________________
1 - آداب مرشد کامل ص۶۴