Brailvi Books

فیضانِ بابا بلّھے شاہ
8 - 73
 پر آٹھہرا تو جَدِّ امجد حضرت سیِّد عبد الحکیم شاہ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا:  مجھے پیاس لگی ہے ،حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے خواب ہی میں دودھ کا بھرا پیالہ پیش کردیا جس میں سے انہوں نے تھوڑا سا نوش فرمایا اور باقی دودھ آپ رَحْمَۃُ اللہ ِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو لوٹاتے ہوئے مُشفِقانہ لہجے مىں فرمایا: یہ دودھ پی لو! میرے پاس یہ امانت تھی جو تم تک  پہنچادی ہے باقی حصہ حضرت حافظ شاہ محمد عنایت قادری  (عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی)   کی ذات کے ساتھ وابستہ ہے جو عنقریب تمہیں  مل جائے گا۔  (1)   
والد ماجد کی ہدایات
	اس خواب سے بیدار ہو کر حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ پر خوشی کی وجہ سے بے خودی کی کیفیت طاری ہوگئی دیوانہ وار بھاگتے ہوتے والد ماجد کی خدمت میں پہنچےاور اپنا خواب بیان کیا والد ماجد رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے بلا تاخیر مرکز الاولیاء لاہور میں مصنِّفِ کتبِ کثیرہ حضرت علامہ حافظ شاہ ابو المعارف محمد عنایت قادری  شَطّاری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی  کی خدمت  میں حاضر ہوکر بیعت ہونے کی اجازت مرحمت فرمائی اور چند نصیحتیں کرتے ہوئے ارشاد فرمایا: بیٹا!بزرگوں کی بارگاہ میں نہایت ادب و احترام اور عقیدت کے ساتھ حاضر ہونا چاہیے ،دل کو تکبر اور غرور کی آلائش سے پاک کرنا چاہیے، پیرو مرشد جو کچھ ارشاد فرمائیں اسے غور سے سُن کر اپنے دل میں جگہ دینا اور سامانِ حیات سمجھتے ہوئے اس پر عمل پیرا ہوجانا ۔  (2)  


________________________________
1 -     سوانح حیات حضرت بابا بلھے شاہ ،  ص۴۷ ملخصاًوغیرہ 
2 -     سوانح حیات حضرت بابا بلھے شاہ ،  ص ۴۸بتصرف