مرتضیٰ صدیقی قصوریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کےعلم و فضل کا شُہرہ سورج کی کرنوں کی طرح چہار سو پھیلا ہوا تھا۔چنانچہ حضرت سیِّد بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے دن رات ایک کرکے حضرت خواجہ غلام مرتضیٰ قصوری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے علومِ عقلیہ و نقلیہ کی تکمیل کے ساتھ ساتھ عربى، فارسى اور ہندی زبان پر بھی دَسترَس حاصل کی اور یوں والد ماجد کی آرزؤں اور تمناؤں کو عملی جامہ پہنایا۔ (1)
روحانی طبیب کا انتظار
ایک مرتبہ والد ماجد نے آپ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نےپوچھا: علم حاصل کرنے کے بعد تم خود کو کیسا محسوس کرتے ہو؟آپ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے جواب دیا: ذہن پرسکون ہے،والد ماجد نےدوبارہ پوچھا: اور دل کی کیا حالت ہے؟عرض کی: اضطراب ، بے چینی اور بے سکونی کی کیفیت طاری ہےاور اس میں روز بروز اضافہ ہورہا ہے ،پھر پوچھا: استادِ محترم سے اس کا علاج معلوم نہیں کیا ؟آپ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے عرض کی: انہوں نے فرمایاتھا کہ تمہارے دل کا علاج کسی روحانی طبیب کے پاس ہےجس کا پتا میں نہیں جانتا،پھر والد ماجد رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے ایک وظیفہ بتاتے ہوئے فرمایاکہ اسے پابندی کے ساتھ پڑھتے رہو اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّ وَجَلَّ کوئی نہ کوئی حل ضرور نکلے گا۔ (2)
________________________________
1 - سوانح حیات حضرت بابا بلھے شاہ ، ص۴۲، ۴۵ملخصاً وغیرہ
2 - دلوں کے مسیحا، ص۲۸۷ملخصاً