Brailvi Books

فیضانِ بابا بلّھے شاہ
4 - 73
 تھے۔حضرت بابا بلھے شاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ابھی زندگی کی چھٹی بہار میں قدم رکھا تھا کہ انہوں نے  اُوچ شریف سے نقل مکانی فرماکر ملک وال   (ضلع ساہیوال پنجاب )  میں سکونت اختیار کرلی اورمقامی مسجد میں امامت کے فرائض سرانجام دینے شروع کردئیےپھر  کچھ عرصہ بعداہل ِ”پانڈوکے ‘‘  کے پر زور اصرار پر ”پانڈوکے ‘‘  منتقل ہوگئے اور مسجد کی امامت کے علاوہ درس و تدریس اور رُشد وہدایت کا سلسلہ شروع کیا جس کی وجہ سے گردو نواح کے لوگ بھی آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے ظاہری و باطنی فُیُوض و بَرکات سے مُستَفِیض ہونے لگے ۔  (1)   
ابتدائی تعلیم 
	حضرت بابا بلھےشاہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے دینی تعلیم کا آغاز والد ماجد کی سرپرستی میں قرآن مجید سے کیا اس کے علاوہ فارسی کی مُرَوَّجَہ کتب بھی والد ماجد سے پڑھیں آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ  ذرا سی توجہ سے پورے پورے اَسباق زبانی یاد کر کے سنادیا کرتےتھے۔ والد ماجد رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ نے جب آپ کی ذَہانت و فَطانَت اور علمی شوق  مُلاحظہ فرمایا تو درسِ نظامی کی تکمیل کے لئے ’’ قصور ‘‘  شہر کا انتخاب کیا۔”قصور ‘‘  ان دنوں اِن اَطراف  میں اسلامی علوم وفُنُون کا مرکز سمجھا جاتا تھا  جہاں دور دراز سے تِشنَگانِ علم آآکر اپنی پیاس بجھاتےاور علوم ِدینیہ  حاصل کرتے تھے اس وقت بلند پایہ عالم ،صاحبِ فضل وکمال حضرت علامہ خواجہ حافظ غلام 



________________________________
1 -     سوانح حیات حضرت بابا بلھے شاہ ،  ص۳۸تا ۴۲ملتقطاً