سلسلے کی خوشبوؤں سے مہکانے والے پہلے بزرگ حضرت عبد اللہ شطاریرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (متوفیٰ ۸۹۰ھ) ہیں جو نویں صدی ہجری کے اخیر میں ایران سے ہجرت کرکے برصغیر پاک وہند تشریف لائےجبکہ حضرت غوث گوالیاری شطاری رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ (متوفیٰ ۹۷۰ھ) کے فیضِ اثر سے اس سلسلے کی نورانی کرنیں چہار سو پھیل گئی ۔ (1)
عام مسلمانوں کی ریاضت و مجاہدہ
جب حضرت بابا بلّھے شاہ رَحْمَۃُ اللہ ِتَعَالٰی عَلَیْہ مرکز الاولیاءلاہور پہنچے تو اس وقت حضرت علامہ شاہ محمد عناىت قادرى عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیبھاٹی دروازے میں واقع ’’ اُونچى مسجد ‘‘ کے پىش امام تھےاورظہر ىا عصر کے بعد درس دىا کرتے تھے، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ عام لوگوں کی ذہنی سطح کو مدِّ نظر رکھتے ہوئے اس درس میں فقہی مسائل مثلاً نماز، روزے ،وضو، غسل اور وعظ ونصیحت وغیرہ کا اہتمام فرمایا کرتے تھے،تصوف کے اَسرار ورُمُوز پر کبھی گفتگو نہ فرماتے اور نہ ہی سخت ریاضت اور مجاہدہ کی تلقین فرماتےاگر کوئی اس بارے میں سوال کر بیٹھتا تو صاف صاف ارشاد فرمادیتے کہ عام مسلمانوں کے لئے اسی میں عافیت ہے کہ وہ فرائض و واجبات کی پابندی کریں پیارے آقا محمد مصطفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی سنتوں پر عمل کریں نیز درودِ پاک اور اِستغفار کی کثرت کریں یہی ان کا وظیفہ ہےاور یہی ان
________________________________
1 - حضرت قاضی فتح اللہ شطاری ص۱۰۷تا ۱۰۸ملخصاً