لوگوں سے حیا ء کرنا دنیاوی برائیوں سے بچائے گا اور عُلَماء وَ صُلَحاء سے حیا کرنا دینی بُرائیوں سے باز رکھے گا۔ مگر حَیاء کے اچھّا ہونے کے لئے ضَروری ہے کہ مخلوق سے شرمانے میں خالق عَزَّوَجَلَّ کی نافرمانی نہ ہوتی ہو اور نہ کسی کے حُقُوق کی ادائیگی میں وہ حیا رُکاوٹ بن رہی ہو۔ ''اللہ تعالیٰ سے حیاء '' یہ ہے کہ اُس کی ہَیبت و جلال اور اس کا خوف دل میں بٹھائے اور ہر اُس کام سے بچے جس سے اُس کی ناراضی کا اندیشہ ہو۔ حضرتِ سیِّدُنا شَہابُ الدّین سُہروردی رضی اﷲ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں: ''اللہ عَزَّوَجَلَّ کے عظمت و جلال کی تعظیم کے لئے روح کو جُھکانا حیاء ہے۔'' اور اِسی قَبِیل (قِسم) سے حضرتِ سیِّدُنا اِسرافیل علیہ الصلوٰۃ والسلام کی حیاء ہے جیسا کہ وارِد ہوا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے حیا کی وجہ سے اپنے پَروں سے خود کو چُھپائے ہوئے ہیں۔ (مرقَاۃُ الْمَفَاتِيْح ج۸ ص۸۰۲ ،تحت الحدیث ۵۰۷۱ دارُالفِکْر بیروت)