لے جاؤ۔'' میں جب وہاں گیا تو بھاگنے کی کوئی راہ نظر نہیں آئی، مجھے اس عورت کے ساتھ ''منہ کالا'' کرتے ہوئے اپنے رب عَزَّوَجَلَّ سے حَیا آ رہی تھی اور مجھ پر عذابِ جہنَّم کے خوف کا غَلَبہ تھا۔ چُنانچِہ ایک ہی راستہ نظر آیا اور وہ یہ کہ میں نے اِستِنجا خانے کی نَجاست سے اپنے ہاتھ منہ وغیرہ سان لئے اور خوب آنکھیں نکال کر اُس کنیز کو ڈرایا جو باہَر رومال اور پانی لئے کھڑی تھِی، میں جب دیوانوں کی طرح چیختا ہوا اس کی طرف لپکا تو وہ ڈر کر بھاگی اور اس نے پاگل، پاگل کا شور مچا دیا۔ سب لونڈیاں اکٹّھی ہوگئیں اور انہوں نے ملکر مجھے ایک ٹاٹ میں لپیٹا اور اٹھا کر ایک باغ میں ڈال دیا۔ میں نے جب یقین کرلیا کہ سب جاچکی ہیں تو اٹھ کر اپنے کپڑے اور بدن کو دھو کر پاک کر لیا اور اپنے گھر چلا گیا مگر کسی کو یہ بات نہیں بتائی۔ اُسی رات میں نے خواب میں دیکھا کہ کوئی کہہ رہا ہے: ''تم کو حضرت سیِّدُنا یوسُف علیہ الصلوٰۃ والسلام سے کیا ہی خوب مُناسَبَت ہے'' اور کہتا ہے کہ کیا تم مجھے جانتے ہو؟ میں نے کہا: نہیں۔ تو اُنہوں نے کہا: میں جِبرئیل علیہ الصلوٰۃ والسلام