دُرِّمُختار ج۴ ص۱۵۵، ۱۵۶ دارالمعرفۃ بیروت) معلوم ہوا کہ پہلے دور کی لڑکیاں ایسا کرتی ہوں گی جبھی تو ہمارے فُقَہائے کِرام رَحِمَھُمُ اللہُ السّلام نے یہ مسئلہ تحریر فرمایا ۔ مگر اب تو لڑکیاں اپنے مُنہ سے ''شادی شادی'' کہتیں بلکہ نامَحرموں کے سامنے بھی شادی کے تذکِرے کرتے ہوئے نہیں شرماتیں۔ آپ خود ہی بتائیے کہ وہ مُنّا یا مُنّی جو ماں باپ کے پہلو میں بیٹھ کر ٹی. وی اور وی. سی. آر وغیرہ پر فلمیں ڈِرامے، رقص و سَرود (سَ۔رَو۔د) کے حیاء سوز مناظِر اورمَردوں اور عورَتوں کے گندے گندے نخرے دیکھيں گے کیا ان میں شرم و حیاء پیدا ہوگی؟ کیا انکے بارے میں یہ اُمّید کی جاسکتی ہے کہ وہ بڑے ہو کر مُعاشَرے کے باحیاء و باکردارا فراد بنيں گے!