کے مَحبوب، دانائے غُیُوب، مُنَزَّہٌ عَنِ الْعُیُوب عَزَّوَجَلَّ و صلی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ''حیاء صرف خیر (یعنی بھلائی) ہی لاتی ہے۔'' (صحِیح مُسلِم ص۴۰حدیث ۳۷)
وَسوَسہ: یہاں یہ وَسوَسہ آسکتا ہے کہ بعض اوقات حياء انسان کو حق بات کہنے، شرعی حُکْم در یافت کرنے، نیکی کی دعوت دینے، اور انفِرادی کوشِش کرنے، وغيرہ مَدَنی کاموں سے روک کر اُسے بھلائی سے محروم کرديتی ہے تو پھر یہ صرف بھلائی تو نہ لائی!
علاجِ وَسَوسہ۔ جواب یہ ہے کہ حدیثِ پاک میں حیاء کے شرعی معنٰی (جو اِسی رسالے کے ص7 پر گزرے) مراد ہیں اور حیاءِ شَرعی کبھی بھی نیکیوں سے نہ روکے گی بلکہ ان پرمزید اُبھارے گی۔ ابو داد،د شریف میں ہے: ''حیاء سب کی سب خیر (یعنی بھلائی) ہے۔'' (سُنَنُ اَ بِی دَاو،د ج۴ ص۳۳۱حديث ۴۷۹۶ )