باحیا نوجوان |
حضرتِ سیِّدُنا ابنِ عمر رضی اﷲ تعالیٰ عنہما سے روایت ہے کہ سرکارِ نامدار، مدینے کے تاجدار صلی اﷲ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ایک انصار ی کو ملاحَظہ فرمایا: جو اپنے بھائی کوشَرم وحیاء کیمُتَعَلِّق نصیحت کر رہے تھے( یعنی کثرتِ حَیاء سے مَنْع کر رہے تھے) تو فرمایا: ''اسے چھوڑ دو، بے شک حَیاء ایمان سے ہے۔''
(سُنَنُ اَ بِی دَاو،د ج۴ ص۳۳۱ حديث ۴۷۹۵ دار احياء التراث العربی بیروت)
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! معلوم ہوا حیاء جتنی زیادہ ہو اُتنی اہی چّھی ہے ۔ مگر افسوس کہ اب بعض لوگ ''حیاء'' کا مذاق اُڑاتے نظر آتے ہیں اور شرمیلے اسلامی بھائی پر ہنستے ہوئے کہتے ہیں یہ تو لڑکی کی طرح شرماتا ہے! یاد رکھئے حیاء میں بھلائی ہی بھلائی ہے۔ چُنانچِہ
حیاء خیر ہی خیر ہے
حضرتِ سیِّدُنا عمران بن حُصَیْن رضی اﷲ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ اللہ