Brailvi Books

باحیا نوجوان
11 - 64
حیاء میں تمام اسلامی اَحکام پوشیدہ ہیں
    حیاء کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا خُلق ہے جس پر اسلام کا مَدَار ہے اور اس کی تَوجِیہ(یعنی وجہ)یہ ہے کہ انسان کے اَفعال دو طرح کے ہیں (۱) جن سے حیا کرتا ہے (۲) جن سے حیا نہیں کرتا۔ پہلی قسم حرام و مکروہ کو شامل ہے اور ان کا ترک مَشرُوع (یعنی موافِقِ شَرع) ہے۔ دوسری قسم واجِب، مُستحب اور مُباح کو شامل ہے، ان میں سے پہلے دو کا کرنا مَشرُوع اور تیسرے کا کرنا جائز ہے۔ یوں یہ حدیثِ مُبارَکہ ''جب تو حیا نہ کرے تو جو چاہے کر۔'' ان پانچوں اَحکام کو شامل ہے۔ (مِرْقَاۃُ الْمَفَاتِيْح ج۸ ص۸۰۲ ،تَحْتَ الْحَدِیث ۵۰۷۱)
حیاء کے اَحکام
    حیاء کبھی فرض و واجِب ہوتی ہے جیسے کسی حرام و ناجائز کام سے حَیاء کرنا کبھی مُستَحب جیسے مکروہِ تنزیہی سے بچنے میں حياء، اور کبھی مُباح (یعنی کرنا نہ کرنا یکساں) جیسے کسی مُباحِ شَرْعی کے کرنے سے حیاء۔ (نزھۃ القاری ج۱ ص۳۳۴)
Flag Counter