حیاء کے بارے میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یہ ایک ایسا خُلق ہے جس پر اسلام کا مَدَار ہے اور اس کی تَوجِیہ(یعنی وجہ)یہ ہے کہ انسان کے اَفعال دو طرح کے ہیں (۱) جن سے حیا کرتا ہے (۲) جن سے حیا نہیں کرتا۔ پہلی قسم حرام و مکروہ کو شامل ہے اور ان کا ترک مَشرُوع (یعنی موافِقِ شَرع) ہے۔ دوسری قسم واجِب، مُستحب اور مُباح کو شامل ہے، ان میں سے پہلے دو کا کرنا مَشرُوع اور تیسرے کا کرنا جائز ہے۔ یوں یہ حدیثِ مُبارَکہ ''جب تو حیا نہ کرے تو جو چاہے کر۔'' ان پانچوں اَحکام کو شامل ہے۔ (مِرْقَاۃُ الْمَفَاتِيْح ج۸ ص۸۰۲ ،تَحْتَ الْحَدِیث ۵۰۷۱)