Brailvi Books

عطّاری جن کا غسلِ میت
5 - 21
یہ دیکھ کر چونک اٹھا کہ وہاں پر کسی کی فوتگی کے نہ تو کوئی آثار تھے اور نہ ہی سوگوار افراد ۔بہرحال میں اندر پہنچا تو کمرے میں ایک جیسے حلئے کے صرف پانچ افراد تھے جنہوں نے سفید لباس پہن رکھا تھااور زلفیں سجائے ہوئے تھے اور ان کی پیشانیاں کثرتِ سجودکی علامت سے مزیّن تھیں۔ اِن پُراَسراراَفراد کو دیکھ کر نہ جانے کیوں میرے دل کی دھڑکن تیز ہوگئی کہ کہیں میں جنّات کے درمیان تو نہیں۔جب میں نے مَیِّت کے چہرے سے چادر ہٹائی تو ایک نورانی چہرہ سامنے تھا۔یہ ضعیفُ العُمْربُزرگ تھے جن کے چہرے پر بھی سنّت کے مطابق داڑھی اورسر پر زلفیں تھیں۔ ان پانچ میں سے ایک کے ہاتھ میں امیرِ اَہلسنّت دامَتْ بَرَکاتُہُمُ العالیہ کا مرتب کردہ رسالہ ''مَدَنی وصیت نامہ''تھا۔ وہ فرمانے لگے کہ میں اپنے پیرو مرشِد کے رسالے سے غسل کی سنّتیں اور آداب بتاتا ہوں ،آپ اس کے مطابِق غسل دیں۔ان میں سے ایک صاحب دوسرے کمرے سے مَیِّت پر بطورِپردہ ڈالنے کیلئے سفید موٹا تولیا لے آئے ۔ غسل دینے کے بعد انہوں نے ایک ڈبیہ دی غالباً اس میں زعفران تھی اورکہا اس سے جسم پریا عطار المدد لکھئے ۔ پھرایک سبز کپڑا لایا گیا جس پر سنہری تاروں سے جوغالباً سونے کے تھے،یا غوث الاعظم دستگیر