کیا تمہارا غوث(رضی اللہ تعالیٰ عنہ) آنے والا ہے، دیکھ لوں گا اسے بھی۔'' یہ کہہ کروہ دانت پیستا ہوا جیسے ہی بُرے ارادے سے آگے بڑھا تواچانک ہوا میں اُچھلا اور بُری طرح سے زمین پر آ گرا۔ ایسا لگا جیسے اس خوفناک جنّ کو کسی نے اُٹھا کر پچھاڑ دیا ہو،اب وہ چِت پڑا تڑپ رہا تھا، اس نے اپنی آنکھوں پر اس انداز میں ہاتھ رکھے ہوئے تھے جیسے بہت تیز روشنیاں اُس پر پڑرہی ہوں۔وہ بڑا بے چین اور اذیّت میں لگ رہا تھا۔پھر وہ بُری طرح اچھلنے اور تڑپنے لگا ، ایسا مَحسوس ہوتا تھا کہ اس کے جسْم میں آگ لگی ہوئی ہو۔ سارے گھر کے افراد مل کر بارگاہِ غوثیت میں یا غَوث المدد، یا غَوث المدد کی صدائیں بُلند کر رہے تھے ۔ غیر مسلم جن کی خوفناک چیخیں بُلند ہوتی جارہی تھیں۔ جو جنّ کچھ دیر پہلے گرج رہا تھا ، اب فریادیں کر رہا تھا معافیاں مانگ رہا تھا، مجھے معاف کردو، مجھے چھوڑ دو، مجھے مت جلاؤ،میں چلاجاؤں گا،آئندہ کبھی نہیں آؤنگا،میں جل رہا ہوں مجھے چھوڑ دو۔ اس طرح وہ تڑپتا رہا اورایسا لگا جیسے بالآخِر اس سرکش غیر مسلم جنّ کوغوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جَلادیا ہو۔ چھوٹا بھائی بے سُدھ ہو کر زمین پر گر پڑا۔ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ اس کے بعد سے اس گھر میں اَمْن قائم ہوگیا۔ اور چھوٹے بھائی کوبھی اس جنّ سے نَجات مل گئی اور دوبارہ اب تک ظاہر نہیں ہوا ہے۔