انتہائی شش و پنج میں تھے کہ کیا کریں۔ صبح کو بڑے بھائی نے بتایا کہ اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ رات خواب میں مجھے غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی زیارت ہوئی اور غوثِ پاک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، گھبراؤ مت ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ کچھ نہیں ہوگا،وہ جِنّات تمہارا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔ان شآء اللہ عَزَّوَجَلَّ میں خود آؤں گا۔ بڑے بھائی نے جب یہ خواب سنایا تو سارے گھر والوں کی ڈھارس بندھی ۔خوشی خوشی سارے گھر کو سجانے کے ساتھ خوشبوؤں سے بھی مَہکا دیا۔
بدھ کے روز عَصْر کی نماز کے بعد گھر میں ہم سب جمع ہوگئے۔چھوٹا بھائی بے سُدھ پڑا ہوا تھا۔ اچانک اس میں جِنّ ظاہِر ہوااوروہ اُٹھ کھڑا ہوا اور خوفناک آواز کے ساتھ مُغَلَّظات بکتا ہوا گھر میں موجود لوگوں کی طرف خطرناک ارادے سے بڑھا،ہم سب خوفزدہ تھے مگر فِرار کی راہیں مسدود تھیں، کیونکہ باہر نکلنے کے دروازے تک پہنچنے کیلئے جنّ کی طرف سے گزر ے بِغیر چارہ نہیں تھا۔ اچانک اس غضبناک جنّ کارخ بیرونی دروازے کی طرف ہوگیا اور ایسا لگا جیسا کوئی آیا ہو۔ جنّ گرجا، اچھا تم ہو الیاس قادری،تم ہی نے میرے بھائی کو مسلمان کیا ہے ؟یہ کہہ کر وہ غصّے میں بپھرکر پہلے تو دروازے کی طرف لپکامگر پھر ٹھٹھک کر رک گیااور کہنے لگا : یہ تم نے ہاتھ کیوں باندھ لئے !