المختصر یہ لوگ مختلف حادِثات کا شکار بھی ہوتے رہے جن میں مالی نقصانات کے ساتھ ساتھ جانی نقصانات سے بھی دوچار ہوئے ۔ مَثَلاً ایک دن ان کے خالو فیکٹری میں کام کررہے تھے۔ ناگہانی طور پر ''تیز دھار والاآلہ'' اوپر سے گرا اور ان کے خالو کا جسم دو حصوں میں تقسیم ہوگیا اسی طرح کسی ظاہری بیماری یا سبب کے بِغیر والدبھی اچانک انتقال کر گئے اوروالدہ بھی دنیا سے رخصت ہوگئیں۔ اسی کشمکش اور اذیّت میں 8سال کا طویل عرصہ گزر گیا۔ اسی دوران یہ گھرانا دعوتِ اسلامی کے مَدَنی ماحول سے وابستہ ہوگیااور تمام گھر والے امیرِ اَہلسنّت دَامت بَرَکاتُہُمُ العَالِیہ سے مُرید ہوکر عطاری بن گئے۔
ایک دن انکے رشتہ دار نے کسی عامل سے رابطہ کیا جس نے گھرمیں آکر جیسے ہی بھائی کے سامنے فتیلہ(یعنی دھونی کا دھاگہ) جلایاایک جنّ انتہائی غصے کے عالم میں ظاہر ہوا۔ اور غضبناک انداز میں اس عامل کو اٹھا کر اس زور سے دیوارپر ماراکہ کافی دیر وہ بیہوش رہاپھر ہوش آنے پربھاگ کھڑا ہُوا۔اب وہ جنّ دیگر اہل خانہ کو نقصان پہنچانے کی غرض سے خوفناک انداز میں بڑھا توگھر والے خوف کے مارے