اسلامی بھائی کا بیان ہے کہ میں بھی آج کل کے اکثر نوجوانوں کی طرح قبر و آخرت سے غافل ایک فیشن ایبل اور گناہوں کی دنیا میں مست رہنے والا لااُبالی قسم کا نوجوان تھا۔دینی ماحول سے دور ہونے کی وجہ سے سر کارصَلَّی اللہُ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّمکی پیاری پیاری عظیم سنّتداڑھی شریف کی اہمیت سے بھی نا آشنا تھا۔ میری زندگی کے قیمتی لمحات یونہی فضولیات میں بسر ہورہے تھے کہ اچانک میرے سوئے مقدر جاگ اٹھے اورمیری سعادتوں کی معراج کا سفر شروع ہوگیا ،ہوا کچھ اس طرح کہ دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ایک مبلّغِ دعوتِ اسلامی کی میٹھی نظر میری جانب مبذول ہوگئی انھوں نے مجھ پر انفرادی کوشش کرناشروع کردی جس کے نتیجے میں مجھے مدرسۃالمدینہ( بالغان)میں شرکت کی سعادت ملنے لگی ۔ چنانچہ آہستہ آہستہ میری سوچ و فکر پر مدنی رنگ چڑھنے لگا ۔خوش قسمتی سے مجھے شیخ طریقت امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُُُمُ الْعَالِیَہ کا تحریرکردہ رسالہ’’ کالے بچھو‘‘ پڑھنے کی سعادت نصیب ہوئی اس پُر تاثیر تحریر کوپڑھ کر میرے جسم کا رواں رواں خوف خدا سے لرز اُٹھا ، دل میں عشقِ مُصطفیٰ کی شمع فروزاں ہو گئی اور اس رسالہ کی بَرَکت سے مجھے داڑھی شریف کی اہمیت کا بھی پتا چلااورمجھے اپنے گناہوں سے توبہ کی توفیق بھی نصیب ہو گئی ۔اس کے بعد میں اپنی اصلاح کا جذبہ لئے دعوتِ اسلامی کے سنّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کرنے لگا ، اس