تو آخری عشرہ میں عاشقانِ رسول کے ساتھ اعتکاف کی پُربہار فضاؤں میں معتکف ہو گیا۔دورانِ اعتکاف مُبلّغین اسلامی بھائیوں کے سنّتوں بھرے اصلاحی بیانات ،پرُسوزمناجات، اور رِقّت انگیز دعاؤں سے میرے دل میں ایک ہلچل برپا ہو گئی۔میں اپنی زندگی کی بقیہ سانسوں کو غنیمت جانتے ہوئے گناہوں سے تائب ہو کردعوت ِاسلامی کے پاکیزہ مدنی ماحول سے وابستہ ہو گیا۔ مدنی ماحول کی ایسی برکتیں ملیں کہ میری مرجھائی ہوئی زندگی موسم بہار کی طرح کھل اُٹھی۔جوں جوں میں مدنی ماحول کے رنگ میں رنگتا چلا گیا ،میرے کردار وگفتار میں مُثبت تبدیلیاں رونماہوتی گئیں۔میں نے سرپر عمامہ شریف کاتاج اور چہرے پر سنّت کے مطابق داڑھی مبارکہ سجالی اور نمازوں کی پابند ی شروع کردی یوں مجھ جیسا گنہگا ر انسان دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول کے فیضان سے قبر و آخرت کی تیاری کرنے والے خوش نصیب مسلمانوں کی فہرست میں شامل ہو گیا۔ اللہ تَعَالٰی کے فضل وکرم سے تادمِ تحریر جامعۃ المدینہ میں علم دین حاصل کر رہا ہوں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیب ! صَلَّی اللہُ تعالٰی عَلٰی محمَّد
{ 3}وسوسوں کی کاٹ ہو گئی
بابُ المدینہ (کراچی ) کے علاقے گلشن حَدِیْدکے ایک رہائشی