Brailvi Books

اسلحے کا سوداگر
10 - 32
 دوران  شیخ طریقتامیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُُُمُ الْعَالِیَہ کے مبارک ہاتھوں پر بیعت ہوکر غوث اعظم عَلَیہ رَحْمَۃ اللہ الاَکْرَم کی غلامی کا پٹّا بھی گلے میں ڈال لیا مگر آہ ! میری بدنصیبی کہ میرا کچھ بدعقیدہ لوگوں کی صحبت میں اُٹھنے بیٹھنے کا معمول تھا جب ان کو میرے دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابستہ ہوجانے اورسنّتوں بھرے اجتماعات میں شرکت کے بارے میں علم ہوا تو انہوں نے میرے ذہن میں طرح طرح کے وسوے ڈالنا شروع کر دیے۔ آخر کار میں بری طرح ان بد مذہبوں کے شکنجے میں پھنس گیا۔آہ! میں نے گناہوں سے دامن چھڑا کر نیکیوں کی جانب قدم بڑھانا چاہے تو بد عقیدہ لوگوں نے مجھے پکڑکر کھینچ لیا،میرے دل میں سنیّت کے لیے طرح طرح کے وسوسے جنم لینے لگے ۔اس کے بعد ایک مرتبہ میں رمضان المبارک کے مقدّس مہینے میں دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے تربیتی اعتکاف کے لیے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ بابُ المدینہ کراچی حاضر ہوا۔توپتا چلا کہ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُُُمُ الْعَالِیَہ ابھی اعتکاف میں شریک نہیں ہوئے ہیں چنانچہ اولاًیہاں میرا دل ہی نہیں لگ رہا تھا مزیدیہاں کا جدول میرے نفس پر بہت گراں گزر رہا تھا ،جبکہ دوسرے اسلامی بھائی بڑے ذوق و شوق کے ساتھ حلقوں میں شرکت کرتے تھے ۔پھر غالباً 25رمضان المبارک کی مبارک صبح تھی مُعتکفین پراللہ تعالیٰ کی رحمتیں چھماچھم برس رہیں تھیں ، اِدھر میری