استفسار فرمایا :کیا آپ کو یہ سورۃ یاد ہے؟میرے نفی میں جواب دینے پر انہوں نے مجھے قریب بلایا اور سورۃ یاد کروانے لگے۔اچانک میری آنکھ کھل گئی۔ میں پریشان تھا کہ یہ بزرگ کون ہیں ؟کیوں کہ اس سے پہلے میں نے انہیں کبھی نہیں دیکھا تھا۔اس خواب کے کچھ ہی دنوں بعد ایک سبز عمامے والے اسلامی بھائی مجھے سرِراہ نظر آئے تو میں نے آگے بڑھ کر ان سے ملاقات کی اور اپنا خواب بیان کیا۔ان نورانی چہرے والے بزرگ کا حُلیہ سن کر وہ اسلامی بھائی بے ساختہ پکار اٹھے کہ ہو نہ ہو یہ تو امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ ہی ہیں ،پھر انہوں نے انفرادی کوشش کرتے ہوئے مجھے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کا ذہن دیا۔میں نے مختلف حیلے بہانے سنا کر معذِرَت کر لی۔اس واقعہ کے بعد وہ اسلامی بھائی وقتاًفوقتاً مجھے ملتے اور دعوتِ اسلامی کی مدنی بہاریں سناتے رہتے۔مختلف تحائف پیش کرتے کبھی امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کا رسالہ، کبھی عطر توکبھی مسواک۔اس طرح میں ان کے ساتھ کبھی کبھار اجتماع میں شرکت تو کرنے لگا مگرمجھ میں کوئی خاص تبدیلی نہ آئی۔۱۴۲۹ھ بمطابق 2008 ء کے رمضان المبارک کی آمد کیا ہوئی میری تو قسمت ہی سنور گئی۔ان اسلامی بھائی نے مجھے دعوتِ اسلامی کے تحت ہونے والے اجتماعی اعتکاف کی دعوت پیش کی تو میں نے حسبِ سابق ٹالم ٹول سے کام لیا۔اسلامی بھائی نے انتہائی خلوص بھرے انداز میں