Brailvi Books

اسلحے کا سوداگر
11 - 32
 بگڑی قسمت سنورنے کا وقت بھی آپہنچا تھا۔ میں اشراق و چاشت کے بعد اپنے معمولات میں مشغول تھا کہ اچانک اسلامی بھائی محراب کی طرف تیزی سے جمع ہونا شروع ہوگئے میں بھی کھڑا ہوکر دیکھنے لگا کیا دیکھتا ہوں کہشیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت ، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمدالیاس عطار قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُُُمُ الْعَالِیَہ جلوہ فرما ہیں۔آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُُُمُ الْعَالِیَہ کا دیدار کرتے ہی مجھ پر عجیب کیفیت طاری ہوگئی میری آنکھوں سے بے ساختہ آنسوؤں کی جھڑی لگ گئی اور میری ہچکیاں بندھ گئیں ،میرے دل کی دنیا زیر وزبر ہوگئی ۔ امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکَاتُہُُُمُ الْعَالِیَہ  کے نورانی چہرے کی پرُنور ضیاؤں نے میرے دل کی دنیا میں اجالا بکھیر دیا جس سے مجھ پرچھائے ظلمت کے بادل چھٹ گئے ۔ اس کے بعد اعتکاف کے بقیہ دن آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُُُمُ الْعَالِیَہ کی صحبت بابَرَکت میں انتہائی سہانے گزرے۔دورانِ اعتکاف آپ دَامَتْ بَرَکَاتُہُُُمُ الْعَالِیَہکی صحبت کی بدولت میرے دل میں اہلسنّت وجماعت کے بارے میں آنے والے تمام وساوس کا خاتمہ ہوگیا،اس کے بعد میں نے بد عقیدہ لوگوں سے بھی پیچھا چھڑا لیا ، کرم بالائے کرم یہ ہوا کہ ایک روز جب میں سویا تومیری قسمت انگڑائی لے کر جاگ اٹھی، کیا دیکھتا ہوں کہ سرکار مدینۂ منورہ ، سردار مکۂ مکرّمہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم سر پر سبز سبز عمامہ شریف کاتاج اورسفید لباس زیبِ تن