Brailvi Books

آنسوؤں کا دریا
9 - 303
المدینۃ العلمیۃ کے شعبہ تراجم کے مَدَنی علمادامت فیوضھم نے اس کتاب کے ترجمے کا بارِگراں اپنے سرلیا۔    واقفانِ حال سے مخفی نہیں کہ ترجمے کا کام تصنیف وتالیف سے قدرے مشکل ہوتا ہے ۔ مستقل تصنیف کرنے والا شرعی احتیاطیں پیشِ نظر رکھتے ہوئے موادکے انتخاب، ترتیب ،حجم وغیرہ میں قدرے آزاد ہوتا ہے جبکہ مترجم کو صاحبِ کتاب کی ترجمانی کرناہوتی ہے۔ پھر اس دوران مقصودِ مصنف کو پیشِ نظر رکھنا، مصنف کے لکھے ہوئے عربی الفاظ کے مرادی معانی متعین کرنا،مطالب کی منتقلی کے لئے اردوزبان کے موزوں الفاظ کا انتخاب کرنا،خوّاص کے ذوق کو سلامت رکھنے کے اسباب کے ساتھ ساتھ عوام کی ذہنی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے مضامین کی تعبیر آسان الفاظ میں کرنا اور پھر جامعیت کو بھی پیشِ نظر رکھنا' ایسی چیزیں نہیں ہیں جن سے باآسانی عہدہ برآ ہوا جاسکے ۔ مگر الحمدللہ عزوجل یہ اﷲ عزوجل کی عطا، اس کے پیارے حبیب ، حبیبِ لبیب صلی ا للہ تعالیٰ علیہ وسلم کی نگاہِ کرم اور علماء کرام رحمہم اﷲ تعالیٰ بالخصوص شیخ طریقت امیر اہلسنت بانیئ دعوتِ اسلامی حضرت علامہ مولاناابو بلال محمد الیاس عطار قادری مدظلہ العالی کا فیض ہے کہ ترجمے کا کام حتی المقدور احتیاط کے ساتھ مکمل کر لیا گیا ۔ دورانِ ترجمہ ان امور کا التزام کیا گیا :

(1)۔۔۔۔۔۔کوشش کی گئی ہے کہ پڑھنے والوں تک وہی کیفیت منتقل کی جائے جو اصل کتاب میں جلوے لٹارہی ہے ۔

(2)۔۔۔۔۔۔اس سلسلے میں بعض مقامات پر تمہیدی جملوں کا اضافہ کیا گیا ہے۔اس طرح اس کتاب کی حیثیت محض تحت اللفظ ترجمہ کی نہیں ،بلکہ ترجمانی کی ہے ۔

(3)۔۔۔۔۔۔ان سب کے باوجود حکایات وواقعات کی اصل زمین برقرار رکھی گئی ہے اور مکالمات کو بعینہٖ نقل کرنے کی کوشش کی گئی ہے ۔