’’مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے ‘‘کے تحت نیکی دعوت کی دھومیں مچانے میں مصروف ہوگئی۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ تادمِ تحریر علاقائی دورہ کی ذمہ دار کی حیثیّت سے مدنی کاموں کی ترقی وعروج کے لیے کوشاں ہوں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد
{۲}انفرادی کوشش کی برکت
بابُ المدینہ(کراچی)میں رہائش پذیر ایک اسلامی بہن کے بیان کا خلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول سے وابستگی سے قبل ہمارے گھر والے بدعملی کا شکار تھے ،گھر میں ہروقت فلمو ں ڈراموں اور گانے باجوں کی آوازیں گونجتی رہتی، سبھی گھر والے اپنی’’ قبر کے امتحان‘‘ کو بھلائے ’’غفلت‘‘ کی چادر تانے اپنے ’’انمول ہیرے‘‘ٹی وی دیکھتے ہوئے ضائع کر دیتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ گھرمیں بے سکونی اور ایک وحشت کی فضاقائم رہتی، گھر کی خواتین بی بی فاطمہ الزہرا رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْھا کی اداؤں کو اپنا کر اپنی قبر وآخرت کو سنوارنے کے بجائے فلمی بے حیااداکاراؤں کی بے ہودہ حرکات وسکنات کے چنگل میں پھنسی ہوئی تھی۔ گھر کا ہر فرد فیشن کی دنیا میں سرگرداں تھا،کوئی ایک بھی تو ایسانہ تھا جو بارگاہِ الٰہی میں سربسجود ہونے کی سعادت پاتا ہو،نمازوں کی ادائیگی کا دور دور تک ذہن نہ تھا ، روزانہ