زندگی میں اتنا کبھی بھی نہ روئی تھی، میرے آنسو تھے کہ رُکنے کا نام نہیں لے رہے تھے حتی کہ کافی سارے ٹشو پیپر میرے آنسوؤں سے شرابور ہو گئے ۔ جوں جوں میری آنکھوں سے اشک بہہ رہے تھے میرے دل سے بے پردگی اور دوسرے گناہوں کامیل دُھل رہاتھا۔ اس دن آنے والے گاہگ نیٹ کیفے کا دروازہ بند پاکر واپس لوٹ گئے۔ شام کو جب میرے بچوں کے ابوگھر آئے تو میں نے کہا: آج میں نے بہت سارے پیسے کمائے ہیں۔‘‘انہوں نے کہا لاؤ میں بھی تو دیکھوں کتنے پیسے کمائے ہیں آپ نے؟ میں نے آنسوؤں سے بھیگے ٹشوپیپر کی صورت میں اپنی انوکھی کمائی لاکر ان کے سامنے رکھ دی۔وہ یہ دیکھ کر حیرانگی سے کہنے لگے :یہ کیاہے ؟ میں نے انتہائی درد بھرے انداز میں سارا واقعہ ان کے گوش گزار کر دیا۔ اس پر وہ بھی پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے ۔ میں نے اپنے شوہر سے کہا :میں نیٹ کیفے بند کرنے کا فیصلہ کر چکی ہوں۔اَلْحَمْدُ لِلّٰہ عَزَّوَجَلَّ اسی دن میں نے بے پردگی اور اپنے سارے گناہوں سے سچی توبہ کی اور نیٹ سسٹم کو ہمیشہ کے لیے بند کردیا ۔ ان اسلامی بہن کے ساتھ دعوت ِاسلامی کے تحت ہونے والے ہفتہ وار سنّتوں بھرے اجتماع میں جانا شروع کردیا، امیرِاہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ سے بیعت ہوگئی ،مدنی برقع پہن لیا اورشیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولانا ابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے عطا کردہ مدنی مقصد