پردگی جیسا کبیرہ گناہ کر کے اپنی آخرت کوداؤ پر لگا رہی ہوں ، مجھے کبھی اس بات کا خیال بھی نہ آیا تھا کہ اس حال میں ہی میرا انتقال ہو گیا تو میرا کیابنے گا؟۔ الغرض میں یادِ الٰہی سے یکسر غافل اپنی زندگی کے انمول لمحات ضائع کیے چلی جارہی تھی، وہ تواللہ عَزَّوَجَلَّ دعوتِ اسلامی اور امیرِ اہلسنّت دَامَتْ بَرَکاتُہُمُ العَالِیَہ کوسلامت رکھے کہ جن کی برکت سے میں بے پردگی و بے حیائی کی آگ سے نکل کرگلشنِ حیامیں پہنچ گئی، چنانچہ میری زندگی کی گناہوں بھری رات میں آفتاب ہدایت کچھ یوں طلوع ہوا کہ ایک دن میں حسب معمول نیٹ کیفے پر بن سنور کر بیٹھی تھی کہ ایک خاتون میرے گھر میں اس وقت داخل ہوئی جبکہ اور کوئی بھی موجود نہ تھا ، وہ خاتون سر سے پاؤں تک مدنی برقعے میں ملبوس تھی، میں انہیں حیرت بھری نظروں سے دیکھنے لگی کہ یہ باحیا خاتون کون ہے؟ جو پردے کااس قدرا ہتمام کیے ہوئے ہے، ابھی میں انہیں خیالات میں گم تھی کہ ان کی شفقت بھری آواز نے مجھے افکار کے بھنور سے باہر نکالاوہ اس طرح کہ ا نہوں نے قریب آتے ہی سلام کیا، پہلی ہی ملاقات میں اس قدر اپنائیت بھراانداز دیکھ کر میں بے حد متأثر ہوئی، مجھے کیا خبر تھی کہ یہ آنے والی باحیا اسلامی بہن مجھے گناہوں کے اس جنگل سے نکالنے کا سبب ثابت ہو گی، دورانِ گفتگو نیکی کی دعوت پیش کرتے ہوئے مجھے بے پردگی کے دلدل سے نکلنے کی ترغیب دلاتے ہوئے وہ کہنے لگیں : اَلْحَمْدُلِلّٰہ عَزَّوَجَلَّہم مسلمان ہیں ،ہمارا ہرکام اللہ عَزَّوَجَلَّ