کاموقع ملتا ۔ایک دن ہماری معلّمہ اسلامی بہن نے عام فہم اندازمیں نماز کا طریقہ سکھایا تو بہت سی اہم باتوں کا پتاچلا اور میری کئی خامیاں دور ہو ئیں۔ وقتاً فوقتاً ملنے والی نیکی کی دعوت کی برکت سے دن بدن دعوتِ اسلامی کی محبت میرے دل میں بڑھتی چلی گئی ،اچھی عادات واخلاق کی خوشبوؤں سے میراظاہر وباطن مہکنے لگا، فضولیات ولغویات سے جان چھوٹ گئی، ذکرودرودمیری زبان پرجاری ہو گیا اب مجھے ایک روحانی سکون کا احساس ہونے لگا ۔تادمِ تحریراَلْحَمْدُ لِلّٰہِ عَزَّوَجَلَّ میں مدنی ماحول میں ترقی کرتے کرتے علاقائی سطح پر اجتماع ذمّہ دار کی حیثیت سے مدنی کاموں میں مصروف ہوں۔
اللہ عَزَّوَجَلَّ کی امیرِاہلسنّت پَر رَحمت ہو اور ان کے صد قے ہماری بے حسا ب مغفِرت ہو
صلُّوْاعَلَی الْحَبِیْب! صلَّی اللہ تعالٰی علٰی محمَّد
{۷}نمازوں کی پابندی نصیب ہوگئی
بابُ المدینہ(کراچی)کے علاقہ پراناگولی مار کی ایک اسلامی بہن کے بیان کا خلاصہ ہے کہ دعوتِ اسلامی کے پاکیزہ اور مشکبار مدنی ماحول سے وابستگی سے قبل میں بہت ماڈرن لڑکی تھی، علمِ دین سے کوئی لگاؤ نہ تھا، دنیا کی رنگینیوں میں اس قدر کھوئی ہوئی تھی کہمَعَاذَاللہ نمازیں قضا ہونے کا بھی احساس نہ تھا میری نیکیوں سے ناآشنا زندگی میں بہار کچھ اس طرح آئی کہ میرے محلّے کی ایک اسلامی بہن وقتاً