والی شادی بیاہ کی تقریبات میں مجھے گانے اور ڈانس کے لیے بلایا جاتا۔ سینکڑوں گانے مجھے نہ صرف زبانی یاد تھے بلکہ ان میں سے ہر گانے پر ڈانس بھی کر سکتی تھی۔ان ہی بے ہودگیوں میں میری زندگی کا ایک حصہ ضائع ہوچکا تھا ، وہ تو قسمت اچھی تھی کہ ایک دن دعوتِ اسلامی کے مشکبار مدنی ماحول سے وابستہ ایک باپردہ اسلامی بہن سے ملاقات ہوگئی ، انہوں نے شفقت فرماتے ہوئے نیکی کی دعوت کے دوران گناہوں سے بچنے کا ذہن دیا،ان کی دعوت کی برکت سے قبرو آخرت کی تیاری کا ذہن بنا، دل پر چھائی گناہوں کی تاریکیاں چھٹنے لگیں اور میرے دل کا آبگینہ صاف وشفاف ہونے لگا۔مزید شیخِ طریقت، امیرِاہلسنّت، بانیٔ دعوتِ اسلامی حضرت علاّمہ مولاناابوبلال محمد الیاس عطارؔ قادری رَضَوی دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ کے پُر تاثیر بیان کا تحریر ی گلدستہ بنام’’ گانوں کے 35 کفریہ اشعار‘‘ پڑھنے کی سعادت میسر آگئی ،جس میں گانے باجوں کے عذابات اور کفریہ اشعار کے بارے میں پڑھ کر خوفِ خداسے کانپ اٹھی، گناہوں پر ندامت ہونے لگی،میں نے فوراً سے پیشتر ناچ گانوں اور دیگرگناہوں سے سچی توبہ کی اور گناہوں بھری زندگی چھوڑکر نیکیوں کی راہ اپنا لی ۔ ایک اسلامی بہن کی انفرادی کوشش کے نتیجے میں مدرسۃ المدینہ (بالغات )میں شرکت کرنا شروع کردی، جہاں قراٰنِ مجید درست مخارج سے پڑھنے کے ساتھ ساتھ وضو،نمازا ورطہارت وغیرہ سے متعلق بھی اہم باتیں سیکھنے