بادشاہ اور علما کے لئے نصیحت:
(9311)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے فرمایا: کچھ اہْلِ علم اللہ والے ہیں اور کچھ شیطان والے اور دو قسم کے افراد ایسے ہیں کہ اگر یہ ٹھیک ہوجائیں توسارے لوگ ٹھیک ہوجائیں اور وہ بادشاہ اور علما ہیں۔
(9312)…حضرت سیِّدُنااحمد زُبَیْریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی بیان کرتے ہیں: حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے ایک بھائی نے آپ کو خط لکھا کہ مجھے مختصر لفظوں میں نصیحت کیجئے تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے انہیں لکھا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ مجھے اور آپ کو ہرآفت وبرائی سے محفوظ رکھے ، اے میرے بھائی!دنیا کا غم کبھی ختم نہیں ہوتا، اس کی خوشی ہمیشہ باقی نہیں رہتی اور اس کی فکر کبھی ختم نہیں ہوتی، لہٰذا اپنے لئے عمل کرو تاکہ نجات حاصل ہواورسستی نہ کرو کہ تم ہلاک ہو جاؤ ۔
نئی کو پرانی سے بیچ دیا:
(9313)…حضرت سیِّدُنایحییٰ بن یمان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الْمَنَّان سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِییہ شعر مثال کے طور پر پیش فرمایا کرتے تھے :
بَاعُوْا جَدِيْدًا جَمِيْلًا بَاقِيًا اَبَدًا بِدَارِسٍ خَلَقٍ يَا بِئْسَ مَا اتَّجَرُوْا
ترجمہ: انہوں نے نئی خوبصورت اور ہمیشہ باقی رہنے والی (آخرت) کو پُرانی اور مٹنے والی(دنیا) کے بدلے بیچ دیا، ان کی تجارت کتنی بُری ہے ۔
دنیا کی ناپائیداری پر اشعار:
(9314)…حضرت سیِّدُنامحمدبن بِشْرعَبْدیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیفرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکو اَسْود بن یعفور نَہْشَلی کے یہ اشعار پڑھتے سنا:
مَاذَا تُؤَمِّلُ بَعْدَ اٰلِ مُحَرِّقٍ؟ تَرَكُوْا مَنَازِلَهُمْ وَبَعْدَ اِيَادِ
اَهْلِ الْخَوَرْنَقِ وَالسَّدِيْرِ وَبَارِقٍ وَالْقَصْرِ ذِي الشُّرُفَاتِ مِنْ سِنْدَادِ
كَانُوْا بِاَنْقَرَةٍ يَفِيْضُ عَلَيْهِمْ مَاءُ الْفُرَاتِ يَخِرُّ مِنْ اَطْوَادِ