جَرَتِ الرِّيَاحُ عَلٰى رُسُوْمِ دِيَارِهِمْ فَكَاَنَّمَا كَانُوْا عَلٰى مِيْعَادِ
فَاِذَا النَّعِيْمُ وَكُلُّ مَا يُلْهٰى بِهٖ يَوْمًا يَصِيْرُ اِلٰى بِلًى وَّنَفَادِ
ترجمہ: (۱)…آلِ محرق اپنے گھر چھوڑ گئے اور ایاد گزرگئے اس کے بعد اب تمہیں کس چیز کی امید ہے ؟(۲)…خورنق، سدیر، بارق اور سنداد کے مقام پر کنگروں والے محلات کے مکین۔ (۳)… انقرہ کے اِن رہنے والوں تک فرات کا پانی پہاڑوں سے گرتا ہوا پہنچتا تھا (۴)…اوراب ان کے گھروں کے نشانات پر ہوائیں چل رہی ہیں گویا وہ ایک خاص مدت کے لئے یہاں تھے ۔ (۵)… پس نعمتیں اور غفلت کا ہر سامان ایک دن اچانک خاتمے اور فنا کی طرف لوٹ جائے گا۔
شر کیا ہے ؟
(9315)…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰنمُسْتَمْلِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیسے عرض کی گئی: کون سی چیزشرہے ؟آپ نے فرمایا: اللہمعاف فرمائے ، وہ علماہیں جب بگڑجائیں۔
سب سے بڑے عالِم:
(9316)…حضرت سیِّدُنااحمدبن یونسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہفرماتے ہیں کہ معن بن زائدہ کے سامنے حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکا ذکر ہوا تو اس نے کہا: وہ ہمارے درمیان سب سے بڑے عالِم ہیں۔
جسم کا حصہ بننے کی تمنا:
(9317)…حضرت سیِّدُناعبداللہبن ادریسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: میں نے کوفہ میں حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے سواایسا کوئی نہ دیکھا جس کی کھال کا حصہ بننامجھے پسند ہو۔
(9318)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: اگر مجھے پکڑے جانے کا اندیشہ نہ ہوتا تو میں ایسے لوگوں میں رہائش اختیار کرتا جو مجھے جانتے نہ ہوں۔
دلی سکون پانے کی جگہ:
(9319)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: ” میں مکہ ومدینہ میں غریب، بے سہارا اور عبادت گزار لوگوں کے درمیان رہ کر دلی سکون پاتا ہوں۔ “