چاہتاہوں کہ آپ ان دراہم کو لے لیجئے اوراسے اپنے اہل وعیال پرخرچ کیجئے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے اس سے وہ درہم لے لیے اورجب وہ شخص اٹھ کر وہاں سے نکلنے لگاتو آپ نے وہ تھیلی مجھے دیتے ہوئے فرمایا: مبارَک! یہ اسے دے دو اور اس شخص سے فرمایا: اے میرے دوست کے بیٹے ! میں چاہتا ہوں کہ یہ مال تم لے لو۔ اس نے عرض کی: ابو عبداللہ! کیا آپ کو اس کے بارے میں کوئی شک ہے ؟ فرمایا: نہیں، لیکن میں یہ چاہتا ہوں کہ یہ تم لے لو۔ آپ نے اسے کئی مرتبہ کہا تو وہ اسے لے کر چلا گیا۔ جب وہ چلا گیا تو میں خود کو روک نہ سکا اور اپنے بھائی حضرت سیِّدُناسفیانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنسے کہا: تم پرافسوس ہے !یہ تمہارادل ہے یاپتھر؟غورکیجئے کیاآپ کے بچے نہیں ہیں؟کیاآپ کومجھ پررحم نہیں آتا، کیااپنے بھائیوں پرترس نہیں آتا اورکیاہمارے اوراپنے بچوں پر رحم نہیں آتا؟اس کے علاوہ میں نے انہیں اوربھی بہت کچھ کہا۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: اللہ!!!اے مبارَک! مطلب یہ کہ تم اس مال کومزے سے کھاؤاوراس کی باز پرس مجھ سے ہو۔
(9304)…حضرت محمد بن یوسف فِرْیابی قُدِّسَ سِرُّہُ السَّامِی بیان کرتے ہیں: حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے فرمایا: اگرتم دیکھوکہ میں اپنی آج والی حالت پرقائم نہیں ہوں توسمجھ لوکہ مجھے کسی کئے کی سزاملی ہے ۔
10 ہزار درہم کا انعام:
(9305)…حضرت سیِّدُناابواحمدزُبَیری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی ذکرکرتے ہیں: میں حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے ساتھ مسجدِ خَیف میں بیٹھا ہوا تھا جبکہ منادی یہ ندا دے رہا تھا کہ ” جو اپنے ساتھ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو لے کر آئے گا اسے 10 ہزار درہم دیئے جائیں گے ۔ “
(9306)…حضرت سیِّدُناعلی بن جَعْدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے خلیفہ ہارون رشید کے منادی کو یہ اعلان کرتے سنا: جو ہمیں حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے بارے میں اطلاع دے گا اسے ایک ہزار درہم دیئے جائیں گے ۔
سفیان ثَوری عَلَیْہِ الرَّحْمَہ اور یمنی گورنر:
(9307)…حضرت سیِّدُنااِبْنِ مَہْدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی کا بیان ہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی