بقیہ:حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی
تقویٰ میں اِمام:
(9300)…حضرت سیِّدُناابوسَرِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیکابیان ہے کہ حضرت سیِّدُنا فُضَیْل بن عِیاضرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے ورع وتقوٰی کی جوبعض چیزیں اختیارکر رکھی تھیں اُن سے ان کے متعلق عرض کی گئی کہ ان میں آپ کا امام کون ہے ؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی۔
(9301)…حضرت سیِّدُنا یحییٰ بن یمان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی جیسا کوئی دیکھا نہ انہیں کسی کی مانند سمجھتا ہوں، آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کے پاس دنیا آئی مگر آپ نے اس سے منہ پھیر لیا۔
(9302)…حضرت سیِّدُنامُتُّ بَلخی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیبیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکوایک کپڑاتحفے میں دیاتوآپ نے مجھے وہ کپڑاواپس کردیا، میں نے ان سے کہا: ابو عبداللہ!میں آپ سے حدیث شریف کی سماعت کرنے والوں میں سے نہیں ہوں جو آپ مجھے یہ واپس کر رہے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ” میں جانتا ہوں کہ تم ان میں سے نہیں ہو لیکن تمہارا بھائی تو مجھ سے حدیث کی سماعت کرتاہے اس لئے ڈرتا ہوں کہ دیگر طلبا کے مقابلے میں تمہارے بھائی کے لئے میرا دل زیادہ نرم نہ ہوجائے ۔ ‘‘
گھر آئی دولت واپس کر دی:
(9303)… حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے بھائی حضرت سیِّدُنامبارَک بن سعید عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْمَجِیْدذکرکرتے ہیں کہ ایک شخص حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے پاس درہم سے بھری ایک یا دوتھیلیاں لے کرآیا، اس کے والدآپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے دوست تھے اورآپ ان کے پاس بہت جایا کرتے تھے ، الغرض آنے والے نے عرض کی: ابوعبداللہ!کیاآپ کے دل میں میرے والدکی طرف سے کوئی ناپسندیدہ بات ہے ؟آپ نے فرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ تمہارے والدپر رحم فرمائے !وہ توایسے ایسے تھے ۔ پس آپ نے اس کے والد کی تعریف کی، اس نے عرض کی: ابو عبداللہ!آپ کو تو معلوم ہے کہ یہ مال میرے پاس کیسے آیا ہے ، میں