Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد: 7)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
34 - 361
 رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے حضرت سیِّدُناعلی بن حسن سَلِیْمیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیکونصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اے میرے بھائی!  خواہش پرستوں کے خواہشات میں بدمست رہنے اورنعمتوں میں لوٹ پوٹ ہونے کی وجہ سے ان پر رشک نہ کرنا کیونکہ ان کے آگے ایک ایسا دن آنے والا ہے جس میں قدم ڈگمگاجائیں گے ، جسموں پر لرزہ طاری ہو جائے گا، رنگ متغیر ہو جائیں گے ، طویل عرصے کھڑا رہنا پڑے گا، حساب سخت ہوگا اور دل پھٹ کر حلق میں آجائیں گے تو کیسی ندامت ہوگی جب ان شہوتوں کی وجہ سے انہیں مصیبت پہنچے گی، اپنا مال ان کاموں میں خرچ کرو جو تمہارے لئے فائدہ مند ہوں ان کاموں میں خرچ نہ کرنا جو تمہارے لئے نقصان کا باعث ہوں کیونکہ جس نے اپنامال آگے بھیجااوراس سے اللہعَزَّ  وَجَلَّ کاحق اداکیاتواس کامال اس کے لئے مفیداورافضل ترین ہے اورجس نے اپنے پیچھے مال چھوڑا اور اس سے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا حق ادا نہ کیاتوبروزِقیامت وہ مال اس کے لئے وبال ہو گا، حلال کماؤ اورحلال کمانے والے کے ساتھ بیٹھو، جس کی کمائی حلال ہواس  کا کھانا کھاؤ اور حلال کمانے والے  سے ہی  مشورہ طلب کرو کیونکہ تقوٰی دین کی اصل اور آخرت کے معاملے کی کامیابی ہے ۔ 
 	اے میرے بھائی! جان لیجئے کہ حرام سے وہی بچتا ہے جو اپنے گوشت اور خون پر رحم کرنے والا ہے کیونکہ تمہارا دین تمہارا گوشت اور خون ہے لہٰذا حرام سے بچتے رہو اور حرام کمانے والے کے پاس نہ بیٹھو، نہ اس کے ساتھ کھانا کھاؤ، کسی کو حرام کاراستہ دکھاؤ نہ کسی کو حرام کا اشارہ دو کہ وہ اُسے حاصل کرلے اور نہ ہی کسی کو حرام کاوارث بناؤاورہرنیک وبدکواس سے بچنے کی نصیحت کرو۔ الغرض اگرتم نے ان افعال میں سے کچھ بھی کیاتوتم حرام کے حصول میں مدد گارٹھہرو گے اور مدد کرنے والا حصہ دار ہوتا ہے ۔ 
	تم ظلم کرنے ، ظالم کے مدد گار بننے ، اس کی صحبت اختیار کرنے ، اس کی وکالت کرنے یا اس کی خوشنودی کے لئے مسکرانے یا اس سے کوئی چیز حاصل کرنے سے بچتے رہنا بصورتِ دیگر تم اس کے مدد گار ہو گے اور مدد کرنے والا بھی شریک ہوتا ہے ، متقی وپرہیزگار لوگوں کی مخالفت ہر گز نہ کرنا، خطاکاروں سے دوستی نہ کرنا، گناہ گاروں کے ساتھ مت بیٹھنا، ہر حرام سے اور حرام کام کرنے والوں سے بچتے رہنا اور خواہش پرستوں سے دُور  رہنا کیونکہ خواہشات کی ابتدااورانتہا  دونوں باطل ہیں۔ 
	ہرگناہ کی توبہ ہے جبکہ گناہ ترک کردینا توبہ کرنے سے زیادہ آسان ہے اور بے شک اللہ عَزَّ  وَجَلَّ گناہ گاروں