والے مومن کی مثال اس بچے سے دیتا ہوں جو رحْمِ مادَر کی گھٹن سے نکل کردنیا کی راحت پاتا ہے ۔
(9423)…حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مبارَک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے مجھ سے فرمایا: شہرت سے بچو، میں جس بزرگ کے بھی پاس گیا اس نے مجھے شہرت سے روکا اور کسی نے یہ مشورہ دیا: تمہیں اپنے سے زیادہ مشہور کو تلاش کرنا چاہیے ۔
کلیجا پھٹ گیا:
(9424)…حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے بھانجے حضرت سیِّدُنا علی بن حمزہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ میں ایک راہب کے پاس حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکاقارورہ(یعنی پیشاب)لے کرگیا، وہ راہب اپنی خانقاہ سے باہرنہیں نکلتا تھا، میں نے اسے قارورہ دکھایاتووہ اسے دیکھ کرکہنے لگا: یہ مسلمان کاقارورہ نہیں ہو سکتا۔ میں نے کہا: کیوں نہیں، خداکی قسم!یہ بڑے ہی پکّے مسلمان کاقارورہ ہے ۔ اس نے کہا: میں بھی تمہارے ساتھ اس کے پاس چلتاہوں۔ میں نے آکرحضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے عرض کی: وہ خودیہاں آگیاہے ۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: اسے اندرلے آؤ۔ میں اسے اندرلے آیا، اس نے آپ کے پیٹ کو چھوا اور نبض دیکھی پھر وہ وہاں سے نکل گیا، میں نے اس سے پوچھا: تم نے کیا دیکھا؟ اس نے کہا: میرا نہیں خیال کہ کوئی مسلمان ان جیسا ہو گا، یہ وہ شخص ہے جس کا کلیجہ غم سے پھٹ چکا ہے ۔
فکرِ آخرت:
(9425)…حضرت سیِّدُنایوسف بن اسباط رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: شدیدفکرِآخرت کے سبب حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکے پیشاب میں خون آتا تھا۔
(9426)…حضرت سیِّدُنایحییٰ بن یمان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: مغموم و فکر مند رہنے کی وجہ سے میرے پیشاب میں خون آتا ہے ۔
مختلف نصیحتوں کا گل دستہ:
(9427)…حضرت سیِّدُناابوحمّادمبارَكرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہبیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ