بھائی کو نصیحت آموز مکتوب:
(17-9416)…حضرت سیِّدُناعبداللہبن سِنْدِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیسے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنامبارک بن سعید عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْمَجِیْد نے اپنے بھائی حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو خط لکھ کر اپنی بینائی زائل ہونے کی شکایت کی تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے انہیں جواباً یہ لکھا: اما بعد!اپنے گھر والوں کے ساتھ اچھی طرح رہو اور ایسے ہو جاؤ کہ تمہاری حالت سے موت کی یاد آجائے اور ایک روایت میں یوں ہے کہ آپ نے یہ جواب لکھا: بھائی! میں تمہارا خط سمجھ گیا اس میں تم نے اپنے ربّ تعالیٰ سے شکایت کا تذکرہ کیا ہے ، موت کو یاد رکھو کہ اس سے بینائی زائل ہونے کی مصیبت تم پر آسان ہوجائے گی۔ وَالسَّلَام
اژدھے کے منہ میں ہاتھ:
(9418)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے فرمایا: تمہارا اژدھے کے منہ میں ہاتھ ڈالنا اس بات سے بہتر ہے کہ تم اس نعمت والے کی طرف ہاتھ بڑھاؤ جو اپنا فقر ختم کر چکا ہے ۔
(9419)…حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے مکہ میں کچھ عباسی اُمراکودیکھاتوفرمایا: جن گناہوں کے سبب یہ لوگ ہم پرمسلط ہیں یقیناًوہ کبیرہ گناہ ہیں ۔
تحریر ملامت کاسبب ہے :
(9420)…حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: کتاب ملامت تک پہنچاتی ہے ۔ حضرت سیِّدُنا حافظ ابونُعَیْمرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: میری کتاب میں یہی الفاظ ہیں ۔ البتہ میں نے کسی سے یوں بھی سنا ہے کہ ” کتاب تنہائی سے ملادیتی ہے ۔ “
(9421)…حضرت سیِّدُنا وکیع عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْبَدِیْع سے مروی ہے کہ ہم عید کے دن حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکے ہمراہ نکلے ، آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: آج کے دن ہماراپہلاکام نگاہیں جھکانا ہے ۔
دنیا سے مومن کے نکلنے کی مثال:
(9422)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: میں دنیا سے آخرت کی طرف کوچ کرنے