Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد: 7)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
30 - 361
ظاہرفرمادے گا، پرہیزگاری اختیارکرواللہ عَزَّ  وَجَلَّ تمہارے حساب میں نرمی فرمائے گا، مشکوک کام چھوڑ کر وہ کام کرو جوتمہیں شک میں نہ ڈالیں اور شک کو یقین سے زائل کرو اس سے تمہارا دین سلامت رہے گا۔ 
(9401)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا:  اگر تم آخرت میں رغبت کی وجہ سے دنیا  کو نہیں چھوڑ سکتے تو اس اندیشے سے چھوڑ دو کہ یہ بے کار زمین اور بیمار اونٹوں کا اصْطَبَل ہے جس میں تم جیسے لوگوں کی کثرت ہے ۔ 
(9402)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ    اللہِ   الْقَوِینے فرمایا: اگرتم دنیاکی قدرجانناچاہوتودنیادارکو دیکھو۔ 
(9403)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا:  تمہارے لئے دنیا کی خیروہ ہے جس کے ساتھ دنیا میں تمہاری آزمائش نہ ہو اگر کسی چیز کے ساتھ تمہیں آزمایا جائے تو تمہارے لئے اس کی خیر وہ ہے جو تمہارے ہاتھ سے نکل جائے ۔ 
خوف کی کیفیت: 
(5-9404)…حضرت سیِّدُنا ابواسامہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:  جو بھی حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کو دیکھتا اسے ایسا لگتا گویا آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کشتی میں ہیں اور آپ کو ڈوبنے کا خوف ہے ۔ آپ کثرت سے یہ ورد کیا کرتے تھے :  ” يَا رَبِّ سَلِّمْ سَلِّمْیعنی اے اللہ! سلامت رکھ، سلامت رکھ۔  “ 
(6940)…حضرت سیِّدُنا سفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰن نے فرمایا: ہمارے زمانے کے علما حریص ہیں ان میں تقوٰی نہیں ہے ۔ 
(9407)…حضرت سیِّدُنامحمدبن رافعرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہذکرکرتے ہیں کہ ایک دن حضرت سیِّدُناعبد الرزاق بن ہَمّامرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے کسی نے پوچھا: کیا حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی میں کوئی معصیت والی بات تھی؟آپ نے فرمایا: مجھے اس کا علم نہیں البتہ ایک مرتبہ انہوں نے یہ سند بیان کی ” مَنْصُور عَنْ اِبْرَاهِيم  عَنْ عَلْقَمَة عَنْ عَبْدِالله “ پھر (بطورِ فخر)فرمایا: غلام!اس سند سے کوئی حدیث بیان کرو۔ 
آپعَلَیْہِ الرَّحْمَہ کی پسندیدہ سند: 
(9408)…حضرت سیِّدُنا عبد الرزاق بن ہَمَّام رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے : ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنا سفیان