Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد: 7)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
22 - 361
(9361)…قاری یحییٰ بن حفص کا بیان ہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے قرآن مجید کی اس  آیتِ طیبہ: 
لَا تُلْهِیْهِمْ تِجَارَةٌ وَّ لَا بَیْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللّٰهِ (پ۱۸، النور: ۳۷)	ترجمۂ کنز الایمان: جنھیں غافل نہیں کرتا کوئی سودا اور نہ خرید و فروخت اللہ کی یاد(سے )۔
	کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا: اس کا معنیٰ یہ  ہے کہ وہ خریدوفروخت کرتے تھے لیکن فرض نمازوں کی جماعت ترک نہیں کرتے ۔ 
دارُ الخلافہ میں عبادت کی مثال: 
(9362)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: بغدادمیں عبادت کر نے والابیْتُ الخلاء میں عبادت کرنے والے کی طرح ہے (کہ دارالخلافہ اورانتہائی حسین ہونے کی وجہ سے وہاں عبادت میں یکسوئی حاصل نہ ہوگی)۔ 
(9363)…حضرت سیِّدُنامُحارِبیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیفرماتے ہیں: حضرت سیِّدُناسفیان ثوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیپہلی صف میں کسی بچے کودیکھتے تواس سے فرماتے : کیاتم بالغ ہو؟اگروہ کہتا: نہیں۔ توفرماتے پچھلی صف میں چلے جاؤ۔ 
قاضِیِ وقت کے قاصد کو جواب نہ دیا: 
(9364)…حضرت سیِّدُناحسین بن احمدسجادہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے کہ مجھے حضرت سیِّدُنا شریک بن عبداللہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکے پاس کسی شخص کے بارے میں معلومات کے لئے بھیجا، جب حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے مجھے اورمیری ہیئت کو دیکھا(کہ پیشانی پر سجدے کا بڑا نشان ہے ) تو فرمایا:  اگر تمہارا یہ نشان شریک کے لئے ہے تو تمہارا حصہ یہ ہے کہ میں تم سے کلام نہ کروں اور اگریہ نشاناللہ عَزَّ  وَجَلَّ کے لئے ہے تو تمہارا حصہ یہ ہے کہ تم  شریک ہی سے کلام کرو۔ یہ کہہ کر آپ اندر چلے گئے اور مجھے کوئی جواب نہیں دیا۔ 
(9365)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا:  دونوں محافظ فرشتے نیکیوں اور برائیوں کی بُو اس وقت پاتے ہیں جب دل پختہ ارادہ کر لیتا ہے ۔