امیرِ مکہ کو تنبیہ:
(9357)…حضرت سیِّدُناابراہیم بن اَعْیُنرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہبیان کرتے ہیں کہ میں(حج کے موقع پر) حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری، حضرت سیِّدُنااسحاق بن قاسم اور حضرت سیِّدُناامام اوزاعیرَحِمَہُمُ اللہُ الْمُبِیْن کے ساتھ تھا، نمازِ مغرب کے بعد ہمارے پاس امِیرِ مکہ عبْدُ الصَّمَدبن علی آئے ، اس وقت حضرت سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی وضو فرما رہے تھے میں ان پر پانی ڈال رہا تھا اور وہ آہستہ آہستہ وضوکر رہے تھے ، فرمانے لگے : مجھے اس طرح وضو کرتا نہ دیکھو کہ ایسا وسوسوں کی کاٹ کے لئے کرتا ہوں۔ اسی دوران عبد الصمد نے آکر آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو سلام کیا تو آپ نے پوچھا: تم کون ہو؟ انہوں نے کہا: عبد الصمد بن علی۔ آپ نے فرمایا: تم کیسے شخص ہو، اللہ سے ڈرو، اللہسے ڈرواور جب تکبیر کہا کرو تو (بذریعہ مُکَبِّر)لوگوں تک آواز پہنچانے کا بھی انتظام کرو۔
خوفِ خدا کا عالَم:
(9358)…حضرت سیِّدُناعلی بن عَثَّامرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہسے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکوفہ میں بیمارہو گئے توان کاقارورہ (یعنی پیشاب)کوفہ کے طبیب کے پاس بھیجاگیا، جب اس نے دیکھا تو کہنے لگا: تمہاری خرابی!یہ کس کاقارورہ ہے ؟لانے والے نے کہا: کیاپوچھناچاہتے ہو؟تم اس میں کیادیکھ رہے ہو؟ اس نے کہا: میں ایسے شخص کاقارورہ دیکھ رہاہوں کہ خوف نے اس کاجگراورغم نے اس کامعدہ جلادیا ہے ۔
(9359)…حضرت یحییٰ بن یمانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰنذکرکرتے ہیں کہ جبل بنو فَزَارہ کے پاس میری ملاقات حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے ہوئی تو انہوں نے فرمایا: جانتے ہو۔ میں تمہارے پاس کہاں سے آرہا ہوں؟ میں نے کہا: نہیں۔ انہوں نے فرمایا: میں پنساریوں (یعنی دوا فروشوں) کے مکان سے انہیں نبیذ میں نشہ لانے والے دانے بیچنے سے منع کر کے آرہا ہوں۔ بات یہ ہے کہ میں ایسی چیز دیکھوں جس کے بارے میں حکم کرنا اور اس سے روکنا مجھ پر واجب ہو اور میں نہ کروں (تو شدتِ غم کی وجہ سے ) میرے پیشاب میں خون آنے لگتا ہے ۔
(9360)…حضرت سیِّدُنایعلیٰ بن عُبَیْدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: میں دعوت میں جاتاہوں، مجھے نبیذپسندنہیں لیکن لوگوں کودکھانے کے لئے نبیذپی لیتا ہوں۔