Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد: 7)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
20 - 361
 پاس چلا گیا اور اسے حیران کرنے کے لئے یہ بات بتائی تو اس نے کہا:  تیری ماں تجھے روئے ! اگرتو سچ کہہ رہا ہے تو وہ سفیان ثَوری ہیں ، ان کی طرف جااور خلیفہ مہدی کا قرب حاصل کرنے کے لئے اُنہیں پکڑ لے ۔ یہ سن کر وہ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کو پکڑنے کے لئے واپس لوٹا لیکن وہ آپ کو نہیں پا سکا۔ 
(9353)…حضرت سیِّدُناشجاع بن ولید رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ بیان کرتے ہیں کہ میں حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کے ساتھ جایا کرتا تھا، آتے جاتے کہیں بھی ان کی زبان نے نیکی کا حکم دینے اور برائی سے منع کرنے میں ذرا بھی کوتاہی نہیں کی۔ 
(9354)…حضرت سیِّدُنایحییٰ بن عبدالملکرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہنے فرمایا: میں نے ذاتِ خداوندی کے معاملے میں حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے زیادہ متغیرہونے والا چہرہ کسی کانہ دیکھا۔ 
(9355)… حضرت سیِّدُنا قُدَیْدبن نَصْررَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے کہ میں مدینہ منورہ آیا تو میں نے حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کا حلقہ دیکھا تو وہاں جا کر بیٹھ گیا۔ حلقے میں سے کسی نے آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے کہا: ابو عبداللہ!یہ ابن نَصْر بن سَیَّار ہے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے مجھ سے فرمایا: میں نے تمہارے والدنصر کودیکھاہے ۔ میں نے عرض کی:  کہاں دیکھا؟فرمایا: خراسان میں دیکھا تھا، ایک شخص کے پاس میری کوئی چیز تھی لہٰذا میں نے قوم حمّالین کے پاس مزدوری کی یہاں تک کہ میں نے اپنا حق پا لیا۔ پھر مجھ سے فرمایا: اگر اشرافیہ کو دنیا میں زہد اختیار کرنا اس لئے مناسب نہیں لگتا کہ یہ ان کا مرتبہ کم کر دے گا اور کم مرتبہ لوگوں کو ان پر فضیلت والا بنا دے گا تب تو زہد اختیار کرنا ان پر لازم ہے ۔ 
(9356)…حضرت سیِّدُنامحمد بن یزید بن خُنَیْسرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ فرماتے ہیں:  ایک شخص نے حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے کہا: ابو عبداللہ!آپ کیسے ہیں؟ فرمایا: تم مجھ سے پوچھ رہے ہو کہ میں کیسا ہوں، خدا کی قسم! میں پریشان ہوں، ( پھردعا کی: ) اے اللہ عَزَّ  وَجَلَّ! اس اُمَّت کے لئے ہدایت کا معاملہ پختہ فرما جس میں وہ تیرے ولی کی عزت کرے اور تیرے دشمن کی تذلیل کرے ، اس میں بھلائی کا حکم کیا جائے اور برائی سے منع کیا جائے ۔ پھر حضرت سیِّدُنا سفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰن نے آہِ سردبھرتے ہوئے فرمایا:  ہم نے کتنے ہی مومن بندوں کو دینی غصہ کے سبب مرتے دیکھا ہے ۔