سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکوفرماتے سنا: ” اگرمیری جان میرے ہاتھ میں ہوتی تومیں اسے آزادکر دیتا۔ “
اور ایک موقعے پر یہ بھی فرماتے سنا: ” دنیا میں کسی جان کا نکلنا مجھے اپنی جان نکلنے سے زیادہ محبوب نہیں۔ “
کارآمدنصیحتیں:
(9349)…حضرت سیِّدُنا عبد العزیز بن ابو عثمان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰن کا بیان ہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے فرمایا: تمہیں چاہئے کہ ضروریاتِ زندگی کے لئے درمیانی راہ اختیارکرواورسرکش لوگوں کی مشابہت اختیار کرنے سے بچو، کھانے ، پینے ، لباس اور سواری سے وہ چیزیں اختیار کرو جو گھٹیا نہ ہوں نیز متقی، امانت دار اور خوفِ خدا رکھنے والوں سے مشورہ لیا کرو۔
(9350)…حضرت سفیانعَلَیْہِ رَحْمَۃُ الرَّحْمٰننے فرمایا: جس نے کسی ظالم سے گھوڑا، مال یاہتھیارلیااوراس سے اللہعَزَّ وَجَلَّکی راہ میں جہادکیاتوہرقدم اٹھاتے اوررکھتے وقت اس پرلعنت برستی ہے حتّٰی کہ وہ واپس لوٹ جائے ۔
(9351)…حضرت سیِّدُنافضل بن مُہَلْہَلرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکابیان ہے کہ حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے مجھ سے فرمایا: سلامتی کس چیز میں ہے ؟ میں نے کہا: اس میں کہ تمہیں کوئی نہ جانے ۔ آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: ایسا ممکن نہیں البتہ سلامتی اس میں ہے کہ تمہیں اپنی شُہرت محبوب نہ ہو۔
دیانت داری:
(9352)…حضرت سیِّدُناعبد الرحمٰن بن مہدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیبصرہ آئے ، خَلیفۂ وقت کوآپ کی تلاش تھی۔ اس لئے آپ نے ایک باغ میں جا کر اس باغ کی حفاظت کی شرط پر پناہ حاصل کی، وہاں پیداوار سے عشر وصول کرنے والا آیا اور اس نے آپ سے پوچھا: اے ضعیْفُ الْعُمْر!آپ کون ہیں؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: میں کوفہ کا رہنے والا ہوں۔ اس نے کہا: یہ بتائیے کہ بصرہ کی کھجوریں زیادہ میٹھی ہوتی ہیں یا کوفہ کی؟ آپ نے فرمایا: بصرہ کی کھجوریں میں نے نہیں چکھیں البتہ کوفہ میں سابریہ قبیلے کی کھجوریں میٹھی ہیں۔ اس نے کہا: کوئی بوڑھا تم سے بڑا جھوٹا نہ ہو گا، درندے اور نیک و بد لوگ تو جب چاہتے ہیں کھجور کھالیتے ہیں اور تم یہ کہہ رہے ہو کہ تم نے اسے چکھا بھی نہیں؟پھر وہ گورنر کے