(احوال میں خرابی کے پیش نظر)کسی عاقل ودانشور کی آنکھ ٹھنڈی نہ ہوگی۔
(9344)…سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے فرمایا: عورتوں کی رانیں پسندکرنے والافلاح نہیں پاتا۔
علم وعمل ساتھ ساتھ:
(9345)…حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن مبارک رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ کا بیان ہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیسے کسی نے سوال کیا: اے ابو عبداللہ! آپ کو طلَبِ علم زیادہ محبوب ہے یاعمل؟آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: علم عمل کے لئے ہی حاصل کیا جاتا ہے تو عمل کی وجہ سے علم حاصل کرنا چھوڑو نہ علم حاصل کرنے کی وجہ سے عمل ترک کرو۔
عمل پر اِترانے کا وبال:
(9346)…حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے فرمایا: ایک عابد کاگزر ایک راہب کے پاس سے ہوا تو عابد نے راہب سے پوچھا: تمہاری عبادت کا جوش کیسا ہے ؟راہب نے کہا: جنت و دوزخ کو حق جاننے والے کو چاہیئے کہ ہر وقت نماز پڑھتا رہے ۔ عابد نے کہا: میں اتنا روؤں گا کہ میرے آنسوؤں سے گھاس اُگ آئے گی۔ راہب نے کہا: ہنسنے اور پُرسکون زندگی گزارنے والا اس شخص سے بہتر ہے جو روتا ہے اور اپنے عمل پر ناز کرتا ہے کیونکہ اترانے والے کی نماز اس کے سر سے تجاوز نہیں کرتی۔
سلبِ ایمان کا خوف:
(9347)…حضرت سیِّدُناعبدالرحمٰن بن مہدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْہَادِیفرماتے ہیں: حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکا وصال میرے پاس ہوا جب آپ کو موت کی شدت محسوس ہوئی تو آپ رونے لگے ، ایک شخص نے کہا: ابو عبداللہ!کیا آپ کو اپنے گناہ زیادہ نظر آ رہے ہیں؟ تو آپ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے زمین سے تھوڑی سی مِٹی اٹھا کر ارشاد فرمایا: اللہ عَزَّ وَجَلَّ کی قسم! میرے گناہ میرے نزدیک اس مٹی سے بھی زیادہ حقیر ہیں، مجھے تو یہ خوف ہے کہ کہیں موت سے پہلے میرا ایمان سلب نہ ہو جائے ۔
(9348)…حضرت سیِّدُنا عبد الرحمٰن بن مہدی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا