Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد: 7)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
17 - 361
ہے ، وہ تمہاری ہر بات کو شمار کرتا اور تمہارے عمل لکھ لیتا ہے ، ظاہر و پوشیدہ ہر حالت میں اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کا خوف رکھو کیونکہ وہ تم پر نگہبان ہے اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ جو ہر وقت تمہارے ساتھ ہے اس سے حیا کرو کہ وہ تمہاری شہ رگ سے زیادہ قریب ہے ۔ اپنے نفس کی محتاجی اوراس کے کم مرتبے کوپہچانوکیونکہ تم ادنیٰ اوراپنے رب کے محتاج ہو، اپنے نفس پرآنسوبہاؤاوراس پررحم کروکیونکہ اگرتم اس پررحم نہیں کروگے تواس پررحم نہیں کیاجائے گا، اپنے نفس کو دھوکانہ دو اور نہ ہی اسے رُسوائی پر پیش کرو اور اس سے اپنا حصہ لو کیونکہ تمہارے پاس آج کا دن ہے کل کا نہیں اوردنیامیں ایسے رہوگویاتم مرچکے ہواورغافل وجاہل لوگوں کی طرح غافل نہ بنواوراپنے نفس پرکثرت سے آنسو بہاؤ، اگر تم سمجھدار ہوئے تو ہنسنے کی کوئی صورت نہ پاؤ گے مجھے یہ بات پہنچائی گئی اور اللہ عَزَّ  وَجَلَّ ہی بہتر جانتا ہے ۔ 
	اللہ عَزَّ  وَجَلَّ نے اپنی کتاب میں کچھ لوگوں کو ہنسنے اور نہ رونے کے سبب عار دلاتے ہوئے فرمایا: 
اَفَمِنْ هٰذَا الْحَدِیْثِ تَعْجَبُوْنَۙ(۵۹) وَ تَضْحَكُوْنَ وَ لَا تَبْكُوْنَۙ(۶۰) وَ اَنْتُمْ سٰمِدُوْنَ(۶۱) (پ۲۷، النجم: ۵۹تا۶۱)
ترجمۂ کنز الایمان: تو کیا اس بات سے تم تعجب کرتے ہو اور ہنستے ہو اور روتے نہیں اور  تم کھیل میں پڑے ہو۔
	اور قرآنِ مجید میں کچھ لوگوں کی تعریف کرتے ہوئے فرمایا: 
وَ یَخِرُّوْنَ لِلْاَذْقَانِ یَبْكُوْنَ وَ یَزِیْدُهُمْ خُشُوْعًا۩(۱۰۹) (پ۱۵، بنی اسرآئیل: ۱۰۹)	ترجمۂ کنزالایمان: اورٹھوڑی کے بل گرتے ہیں روتے ہوئے اور یہ قرآن ان کے دل کا جھکنا بڑھاتا ہے ۔ 
	ہمیں پیارے آقا صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی یہ حدیث پہنچی ہے : اللہ عَزَّ  وَجَلَّ جب کسی قوم کو پسند کرتا ہے تو انہیں آزمائش میں ڈال دیتاہے پس جوراضی رہااس کے لئے رضاہے اورجوناراض ہوااس کے لئے ناراضی ہے ۔ (1)اور ہمیں حضور نبی کریم صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم کی یہ حدیث بھی پہنچی ہے :  ” اللہ عَزَّ   وَجَلَّ کی کتنی ہی نعمتیں ایک ساکن (یعنی ٹھہری ہوئی) رگ میں پوشیدہ ہوتی ہیں۔ (2) “ 
(9342)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے فرمایا: رونے کے 10حصے ہیں جس میں سے نو غَیْرُ اللہکے لئے اورایکاللہ عَزَّ   وَجَلَّکے لئے ہے پساللہ عَزَّ  وَجَلَّکے لئے روناسال میں ایک باربھی ہوتووہ کثیر ہے ۔ 
(9343)…حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِینے فرمایا:  لوگوں پر ایک زمانہ ایسا آئے گا جس میں 



________________________________
1 -   ترمذی، کتاب الزھد، باب الصبر علی البلاء، ۴ / ۱۷۸، حدیث: ۲۴۰۴
2 -   الزھد لابی داود، باب من خبر ابی الدرداء، ص ۲۱۶، حدیث:  ۲۵۰