حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی فرماتے ہیں کہ پھر میں تین دن بعد ان کے پاس آیا تو ان کے چہرے پربھوک کے آثارموجودتھے ، میں نے ان سے کہا: اے بنت اُمِّ حسان!آپ کوحضرت سیِّدُنا موسٰی و حضرت سیِّدُنا خضر عَلَیْہِمَا السَّلَام سے زیادہ عطا نہیں فرمایا گیا ، یہ نُفُوسِ قُدسیہ جب گاؤں والوں کے پاس آئے تھے توانہوں نے بھی کھاناطلب فرمایاتھاآپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَانے فرمایا: سفیان!اَلْحَمْدُلِلَّهِکہو۔ میں نے اَلْحَمْدُلِلَّهِ کہاتوانہوں نے فرمایا: کیاتماللہ عَزَّ وَجَلَّکے لئے شکرکااعتراف کرتے ہو؟میں نے کہا: جی ہاں۔ انہوں نے فرمایا: شکر کی معرفت کا شکر بھی تم پر لازم ہوگیا اور ان دوشُکروں کی معرفت کی وجہ سے ایک تیسرا شکرلازم ہوجائے گا اور شکرکا یہ سلسلہ کبھی ختم ہونے والا نہیں۔ میں نے کہا: بخدا! میں کم علم ہوں اور میری زبان خطاکار ہے ، میں اس کے شکر کا حق ادا ہی نہیں کر سکتا جب بھی میں اس کی کسی نعمت کا اعتراف کروں گاتو مجھ پر نعمت کی معرفت کا شکر لازم ہوگا اور ان دو شُکروں کی معرفت کے سبب ایک اور شکر لازم آئے گا۔ یہ کہہ کر میں مُڑ گیا اور جانے ہی والا تھا کہ انہوں نے فرمایا: سفیان! انسان کے جاہل ہونے کواتنا کافی ہے کہ وہ اپنے عمل پر ناز کرے اور اس کے عالِم ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ وہاللہ عَزَّ وَجَلَّ کاخوف رکھے ۔ جان لوکہ دل ہلاکت سے ہرگزنہیں بچ سکتے حتّٰی کہ تمام غماللہ عَزَّ وَجَلَّ کی خاطرایک ہوجائیں۔ حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: ” خدا کی قسم!اُس وقت مجھے اپنی ذات بہت چھوٹی محسوس ہوئی۔ “
(9337)…حضرت سیِّدُناابوحذیفہ عِجْلیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی کابیان ہے کہ حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: کیاتمہیں معلوم ہے کہ ” لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ اِلَّا بِاللهِ “ کی تفسیرکیاہے ؟پھرخودہی اس کی تفسیرکرتے ہوئے فرمایا: بندہ کہتاہے : (اے اللہ!)جس کوبھی نیکی کی توفیق ملی تونے ہی عطافرمائی اورجوگناہ سے بچااُسے تونے ہی بچایا۔
مالِ حرام کی نحوست:
(9338)…حضرت سیِّدُناخَلَف بن تمیمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکْرِیۡم بیان کرتے ہیں کہ حضرت اِیَاس بن عَمْرو رَحْمَۃُ اللہِ تَعَا لٰی عَلَیْہ حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی کی عبادت گاہ میں آئے اوران سے پوچھا: ابو عبداللہ!کیا آپ کویہ روایت پہنچی ہے کہ ” لَا اِلَهَ اِلَّا اللهُ “ کہنے سے 10نیکیاں ملتی ہیں اور ” اَلْحَمْدُ لِلَّهِ “ اور ” اَللهُ اَكْبَرُ “ کہنے سے بھی دس دس نیکیاں ملتی ہیں؟آپ رَحْمَۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: ہمیں یہ روایت اسی طرح پہنچی ہے ۔ انہوں نے پوچھا: آپ اس