فرمایا: تمہیں جان پہچان والوں سے تکلیف پہنچتی ہے یاانجانے لوگوں سے ؟اس نے کہا: جان پہچان والوں سے ۔ آپرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ نے فرمایا: ایسوں سے جوچیز کم ملتی ہے وہ خیر ہے ۔
(9334)…حضرت سیِّدُنامحمد بن یوسف فریابی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِی بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے کہا: میں تو لوگوں کو ” سفیان ثَوری “ ، ” سفیان ثَوری “ کہتے دیکھتا ہوں جبکہ آپ رات کو سوتے رہتے ہیں؟آپ نے فرمایا: خاموش!اس معاملے کی اصل تقوٰی ہے ۔
یقین کیاہے ؟
(9335)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: یقین یہ ہے کہ تم کسی بھی مصیبت میں اپنے مولیٰ پر بدگمانی نہ کرو۔
ایک ولیہ کی گفتگو:
(9336)…حضرت سیِّدُنامحمدبن یوسف فریابیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْوَ لِیبیان کرتے ہیں کہ حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: میں حضرت بنتِ امِّ حسان اَسَدِیَّہ رَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہَا کی خدمت میں حاضر ہوا، ان کی پیشانی پربکری کے گھٹنے جیساسجدے کانشان تھا، آپ کے سرپراوڑھنی نہیں تھی، میں نے ان سے کہا: آپ حضرت عبداللہبن شہاب بن عبداللہرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہکے پاس کیوں نہیں گئیں کہ انہیں ایک رُقعہ دے دیتیں تو شاید وہ آپ کو اپنے مال کی زکوٰۃ دے دیتے جس سے آپ کی یہ حالت کچھ بدل جاتی جو میں دیکھ رہا ہوں؟ یہ سن کر انہوں نے ایک بڑا پیالہ منگوایا اور اسے اپنے سر پر رکھ لیا پھر کہنے لگیں: سفیان!میرے دل میں آپ کے لئے بڑا احترام تھااللہ عَزَّ وَجَلَّنے وہ احترام میرے دل سے نکال دیا، اے سفیان!آپ مجھے اُس سے دنیامانگنے کاکہہ رہے ہیں جواِس کامالک نہیں، خداکی عزت وجلال کی قسم!مجھے تواللہعَزَّ وَجَلَّسے بھی دنیاکاسوال کرنے میں حیاآتی ہے حالانکہ وہی اس کا مالک ہے ۔ حضرت سیِّدُنا سفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: جب رات ہو گئی تو وہ اپنے ایک خاص کمرے میں چلی گئیں اور دروازہ بند کر لیااور یہ ندا کرنے لگیں: ” اے میرے معبود! ہر محب اپنے محبوب کے ساتھ خلوت میں چلاگیااوراے میرے محبوب!میں تیری بارگاہ میں حاضر ہوں، جہنم ہی وہ قید خانہ ہے جس میں تواپنے نافرمان کو قید کرے گااور آگ ہی وہ عذاب ہے جس میں تو اُسے مبتلا کرے گا۔ “