Brailvi Books

حِلْیَۃُ الْاَوْلِیَاء وَطَبَقَاتُ الْاَصْفِیَاء(جلد: 7)ترجمہ بنام اللہ والوں کی باتیں
11 - 361
	حضرت سیِّدُناخلف بن تمیمعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْکْرِیۡم بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت سیِّدُناسفیان ثَوری عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِیکوفرماتے سنا:  میری ملاقات حضرت سیِّدُناابوحبیب بَدَوِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے ہوئی، انہوں نے مجھ سے فرمایا:  ” سفیان!اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کاتمہیں کسی شے سے محروم رکھنا بھی عطا ہے اور وہ کسی بخل یا شے کے نہ ہونے کے سبب تمہیں محروم نہیں رکھتا بلکہ تمہاری جانچ اور امتحان کے لئے  ایسا کرتا ہے ۔  “ پھر فرمایا:   ” سفیان! اپنی ذات کو پیشِ نظر رکھنے میں اُنسیت اوربھلا دینے میں غفلت ہے ۔  “ 
دونوں جہاں میں انعام: 
(9320)…حضرت سیِّدُناقاسم بن عثمان دمشقی عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی بیان کرتے ہیں کہ میں نے عبادت گزار شخص حضرت یمان بن معاویہ اسودرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے پوچھا:  کیا آپ نے حضرت سیِّدُنا ابراہیم بن ادہم عَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْاَکْرَمکودیکھاہے ؟انہوں نے مسکراکرکہا: میں نے توان سے بھی بڑی شخصیت کی زیارت کی ہے ۔ میں نے پوچھا:  وہ کون ہیں؟انہوں نے کہا: حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی۔ پھرکہنے لگے کہ میں نے اپنے بھائی سفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی سے یہ بات سنی ہے کہ  ” اللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی یہ شان نہیں کہ دنیا میں بندے پر انعام فرمائے اور آخرت میں اسے رسوا کرے اور نعمت عطا کرنے والے پر یہ حق ہے کہ وہ جسے نعمت دے پوری دے ۔  “ 
(9321)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا: اللہ عَزَّ  وَجَلَّ بندے پراُس حاجت میں ضرور انعام فرماتا ہے جس میں وہاللہ عَزَّ  وَجَلَّ کی بارگاہ میں کثرت سے گڑگڑاتا ہے ۔ 
(9322)…حضرت سیِّدُناسفیان ثَوریعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الْقَوِی نے فرمایا:  پوشیدہ رہنے میں عافیت ہے ۔ 
ناشکری باعث ہلاکت ہے : 
(9323)…حضرت سیِّدُنا عبداللہ بن داؤدرَحْمَۃُ اللہِ تَعَالٰی عَلَیْہ سے مروی ہے کہ حضرت سیِّدُنا سفیان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ  الرَّحْمٰن نے قرآنِ کریم کی اس آیت مبارکہ، 
سَنَسْتَدْرِجُهُمْ مِّنْ حَیْثُ لَا یَعْلَمُوْنَۚۖ(۱۸۲) (پ۹، الاعراف: ۱۸۲)     ترجمۂ کنز الایمان: جلدہم انھیں آہستہ آہستہ عذاب کی طرف لے جائیں گے جہاں سے انھیں خبر نہ ہوگی ۔
	کی تفسیرمیں فرمایا: اس کامعنیٰ یہ ہے کہ ہم ان پراپنی نعمتیں تمام کریں گے اور شکرکی توفیق نہیں دیں گے ۔