’’ غیبت کی تباہ کاریاں‘‘ صَفْحَہ191پر’’ سُنَنِ ابوداوٗد‘‘ کے حوالے سے مَرقوم ہے : حضرتِ سیِّدُنا ابو ہُریرہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں: ماعِزاَسْلَمیرَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُ کو جب رَجم کیا گیا تھا،(یعنی زِنا کی ’’حد‘‘ میں اِتنے پتّھر مارے گئے کہ وفات پا چکے تھے) دو شخص آپَس میں باتیں کرنے لگے، ایک نے دوسرے سے کہا: اسے تو دیکھو کہ اللہ عَزَّوَجَل نے اس کی پردہ پوشی کی تھی مگر اس کے نَفْس نے نہ چھوڑا ، رُجِمَ رَجْمَ الْکَلْبِ یعنی کُتّے کی طرح رَجْم کیا گیا۔حُضُورِ پُرنور صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمنے سن کرسُکُوت فرمایا (یعنی خاموش رہے)۔کچھ دیر تک چلتے رہے، راستے میں مَرا ہوا گدھا ملا جو پاؤں پھیلائے ہوئے تھا۔ سرکارِ والا تبار، مدینے کے تاجدار صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم نے ان دونوں شخصوں سے فرمایا: جاؤ اِس مُردار گدھے کا گوشت کھاؤ۔ انھوں نے عرض کی: یا نبیَّ اللہ صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم! اِسے کون کھائے گا! ارشاد فرمایا: وہ جو تم نے اپنے بھائی کی آبروریزی کی، وہ اس گدھے کے کھانے سے بھی زیادہ سخت ہے۔ قسم ہے اُس کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! وہ (یعنی ماعِز ) اِس وَقت جنَّت کی نَہروں میں غوطے لگا رہا ہے۔( ابوداوٗد ج۴ ص۱۹۷حدیث ۴۴۲۸ )
وَاللّٰہُ اعلَمُ ورسولُہٗ اَعلَم عَزَّوَجَلَّ وَصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
تُو مرنے والے مسلماں کو مت بُرا کہنا
’’ تُو بے حساب، اسے بخش، یاخدا‘‘ کہنا
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد