مارے جانے والے ڈاکوؤں کی مَذَمَّت
سُوال :آپ نے’’ غیبت کی تباہ کاریاں‘‘ کے اِقتِباس میںتو ڈاکوؤں ،دہشت گردوں وغیرہ جِنہوں نے لوگوں کا سُکون برباد کرکے رکھ دیا ہے اُن کے قتل ہوجانے یا پھانسی لگ جانے کے بعد ان کی بھی مَذَمَّت کرنے سے مَنْع کردیا !
جواب :میں نے ہر صورت کومَنْع نہیں کیا اور نہ ہی اپنی طرف سے مَنْع کیا،صِرْف حکمِ شریعت بیان کیا ہے،جو مسلمان واقِعی چور یا ڈاکوتھے اور اپنے کیفرِ کردارکو پَہُنچ گئے اب ہو سکے تواُن کیلئے دُعائے مغفِرت کی جائے، اُن کوبِغیر صحیح مقصد کے ہرگز بُرا بھلا نہ کہا جائے کہ احادیثِ مبارَکہ میں اپنے مُردوں کو بُرائی کے ساتھ یاد کرنے کی مُمانَعَت ہے،بلکہ وہ زندہ ہوں اُس وَقت بھی بِلا مَصلَحتِ شَرْعی انہیں بُرا بھلا کہنے کی اِجازت نہیں،مذَمَّت کی مُتَعَدَّد صورَتوں میں سے بعض ناجائز صورَتیں ہمارے زمانے میں یہ بھی ہیں کہ مَحض ٹائم پاس کرنے، گپیں مارنے ،بُرائی بیان کرنے یامَحض ایک خبر بنانے کے طور پر مذکورہ بالا افراد کو بُرا کہاجاتا ہے، ہاں،اخبار والے اگر اِس نیّت سے ایسوں کی مذمَّت بھری خبر چھاپیں تا کہ ان کے انجام سے مسلمانوں کو عبرت حاصِل ہو تو جائز بلکہ کارِ ثواب ہے۔
وَاللّٰہُ اعلَمُ ورسولُہٗ اَعلَم عَزَّوَجَلَّ وَصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
وہ اِس وَقْت جنّت کی نَہروں میں غوطے لگا رہاہے
دعوتِ اسلامی کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُالمدینہ کی مطبوعہ 505 صَفْحات پر مشتمل کتاب،