یاد کرنے کی شریعت میں اجازت نہیں ۔اِس ضِمْن میں دوفَرامَینِ مصطَفٰے صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم مُلاحَظہ ہوں:{1}اپنے مُردوں کو بُرا نہ کہو کیونکہ وہ اپنے آگے بھیجے ہوئے اعمال کو پَہُنچ چکے ہیں۔ (بُخاری ج۱ص۴۷۰ حدیث ۱۳۹۳) {2}اپنے مُردوں کی خوبیاں بیان کرو اور ان کی بُرائیوں سے باز رہو۔ ( تِرمِذی ج۲ص ۳۱۲حدیث ۱۰۲۱)حضرتِ علّامہ محمد عبد الرّء ُوف مَناوِیعَلَیْہِ رَحْمَۃُ اللہِ الھادِیلکھتے ہیں: مُردے کی غیبت زِندے کی غیبت سے بدتر ہے ،کیونکہ زندہ شخص سے مُعاف کروانا ممکن ہے جبکہ مُردہ سے مُعاف کروانا ممکن نہیں۔ (فَیْضُ الْقَدِیر لِلْمناوِی ج۱ص۵۶۲تَحتَ الْحدیث۸۵۲)
پہلوؤں سے گوشت کاٹ کرکھلانے کا عذاب
پیارے صَحافی اسلامی بھائیو! اللہ عَزَّوَجَلغیبت کی نُحُوست سے ہم سبھی کی حفاظت فرمائے۔ اٰمین۔جب کسی ایک فردکے سامنے غیبت کرنا بھی آخِرت کیلئے تباہ کُن ہے تو اُن اخباروں کے ذمّے داروں کا کیا انجام ہو گا جو کہ گھر گھر غیبتیں پہنچاتے اور لاکھوں لاکھ افراد کو غیبتوں بھری خبریں پڑھاتے ہیں ! خدارا!کبھی اپنی ناتُوانی پر تنہائی میں غور کیجئے کہ ہماری حالت تو یہ ہے کہ معمولی خارِش بھی برداشت نہیں ہوتی ، ناخُن کا معمولی چَرکا( یعنی ہلکا ساچِیرا) بھی سہا نہیں جاتا تو اگر غیبت کر کے بِغیر توبہ کئے مر گئے اور عَذابِ الٰہی میں پھنس گئے تو کیا