کے اندر کاغذ کی اِیجاد ہوئی ،سب سے پہلا چھاپہ خانہ (Printing Press)وہیں بنا اورایک تحقیق کے مطابِق سب سے پہلا مطبوعہ اخبار بھی چین ہی میں بَنام ’’گزٹ ٹی پاؤ‘‘ ( یعنی مَحَل کی خبریں) جاری ہوا۔ بَرِّعظیم پاک وہند کے پہلے اردو اخبار کا نام ’’جامِ جہاں نُما ‘‘ہے جس کا سنِ اشاعت مارچ 1822ء ہے ۔
وَاللّٰہُ اعلَمُ ورسولُہٗ اَعلَم عَزَّوَجَلَّ وَصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
خودکُشی کی خبریں
سُوال :سنا ہے آپ ’’خودکُشی‘‘ کی وارِدات کی خبر اخبار میں شائِع کرنے سے اختِلاف رکھتے ہیں؟
جواب : مَع نام و پہچان خو د کُشی کرنے والے مسلمان کی خبر کی اشاعت چُونکہ خلافِ شریعت ہے اِس لئے اِس انداز پر آنے والی خبرسے اِختِلاف ہے ۔ اِس ضِمْن میں تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک، ’’دعوتِ اسلامی ‘‘ کے اِشاعَتی ادارے مکتبۃُ المدینہ کی مطبوعہ 505 صَفْحات پر مشتمل کتاب ، ’’ غیبت کی تباہ کاریاں ‘‘ صَفْحَہ 192 کا اِقتِباس مُلاحَظہ ہو :فوت شدہ لوگوں کی بُرائی کرنا بھی غیبت ہے، بعض اَوقات بڑا صَبْر آزما مُعامَلہ ہوتا ہے ۔ مَثَلاً ڈاکو، دَہشت گرد، اپنے عزیز کے قاتل وغیرہ قتل کر دیئے جائیں یا انہیں پھانسی لگا دی جائے توکئی لوگ(مَقْتُولین کی بے سبب مَذَمّت کر کے) غیبت کے گناہ میں پڑ ہی جاتے ہیں ۔ اِسی طرح خود کُشی کرنے والے