بَہَرحال عَمَلاًایک عرصۂ درازسے ’’صَحِیفہ‘‘سے مُراد ایسا مطبوعہ مَواد ہے جو مقرّرہ وقفوں کے بعد شائِع ہوتا ہے چُنانچِہ اِس مَفہوم میں ’’اخبار‘‘اور’’ماہناموں‘‘ کو بھی شامل کیا جاسکتا ہے۔ ’’صَحافت‘‘، کسی بھی مُعامَلے کے بارے میں تحقیق اور پھر اُسے صَوتی، بَصری( یعنی سننے ، دیکھنے) یا تحریری شکل میں بڑے پیمانے پر قارِئین(یعنی پڑھنے والے)، ناظِرین یا سامِعین تک پہنچانے کے عمل کا نام ہے۔وَاللّٰہُ اعلَمُ ورسولُہٗ اَعلَم عَزَّوَجَلَّ وَصلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
موجودہ صَحافت کی دوقِسمیں
سُوال :صَحافت کی کتنی قِسمیں ہیں؟
جواب :آج کل صَحافت دو حصّوں میں مُنْقَسِم ہے :(۱) پرنٹ میڈیایعنی طَباعتی و اشاعَتی ذرائع اِبلاغ۔اخبارات ،رسائل وغیرہ(۲) الیکٹرانک میڈیا۔یعنی برقی ذرائع اِبلاغ ۔ ریڈیو ۔ٹی وی۔انٹر نیٹ وغیرہ۔
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دُنیا کاسب سے پہلا اخبار
سُوال : کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ دُنیا میں سب سے پہلا اخبار کہاں سے اور کون سا نکلا؟
جواب :اَخبار کی تاریخ بَہُت پُرانی ہے ،ایک اندازے کے مطابق 104ء میں چین