Brailvi Books

اخبار کے بارے میں سوال جواب
19 - 59
خوب سنسنی خیز سُرخیاں (Headings) لگتیں اور ٹھیک ٹھاک اَخبار بکتے ہیں۔
وَاللّٰہُ اعلَمُ ورسولُہٗ اَعلَم عَزَّوَجَلَّ وَ صلَّی اللّٰہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔
یاد رکھو! وُہی بے عَقل ہے اَحمق ہے جو
کثرتِ مال کی چاہت میں مَرا جاتا ہے
(وسائلِ بخشش ص۱۲۶)
صَلُّوا عَلَی الْحَبِیْب! 		صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلٰی مُحَمَّد
دہشت گردی کی خبر اخبار کی جان ہوتی ہے
سُوال: دہشت گردی کی خبر تو اخبار کی جان ہوتی ہے،آج کل اخبار بِکتا ہی اس طرح کی خبروں سے ہے۔ کیادہشت گردی کی خبر دینا جائز ہی نہیں؟
جواب : میں نے جواز و عَدَمِ جواز(یعنی جائز اورناجائز ہونے )کی بات نہیں کی،اپنی ذاتی رائے کے مطابِق اِس طرح کی خبروں کے اُن مَنفی اثرات ( Side Effects) کی جانب توجُّہ دلانے کی سعی کی ہے، جن کا عام مُشاہَدَہ ہے،اور ہر ذِی شُعُور مسلمان اِنْ شَآءَ اللہ عَزَّوَجَلَّ مجھ سے اتِّفاق کریگا۔ میرے ناقِص خیال میں اگر دہشت گرد یوں اور اشتِعال انگیز خبروں کی دنیا بھر میں اشاعت بند ہوجائے تو دہشت گردیاں بھی کافی حد تک دم توڑ جائیں ! اِنسِدادِ تخریب کاری کے اِدارے بے شک فَعّال رہیں اور دشمنوں پر کڑی نظر رکھیں۔ عوام کو اگر چِہ سنسنی خیز خبرو ں سے اکثر دلچسپی ہوتی ہے مگر اس میں ان کا اپنا کوئی فائدہ نہیں، بس ایک’’ فُضُول