Brailvi Books

اخبار کے بارے میں سوال جواب
18 - 59
دہشت گردی کی وارِدات کی خبر چھاپنے کے نقصانات
سُوال: دَہشت گردی کی وارِداتوں کی خَبریں چھاپنے کے مُتَعلِّق آپ کی کیا رائے ہے؟
جواب :اگر میری ذاتی رائے معلوم کرنا مقصود ہے تو عَرْض ہے کہ دہشت گردی کی وارِداتوں کی خبریں چھاپنے میں کوئی بھلائی نہیں، اُلٹا مُتَعَدَّد نقصانات ہیں مَثَلاً اِس سے خواہ مخواہ خوف و ہِراس پھیلتا ہے، نیز جذباتی اور مُجرِمانہ ذِہنیَّت کے کئی نادان انسان مار دھاڑ پر اُتر آتے ،خوب اَسْلَحَہ چلاتے،گولیاں برساتے، مکانوںا ور دُکانوں، بسوں اور کاروں وغیرہ کی توڑ پھوڑ مچاتے، گاڑیاں جلاتے، لوٹ مار مچاتے اور اپنے وطنِ عزیز کی اِملاک نَذْرِ آتَش کرکے درحقیقت اپنے ہی پاؤں پر کلہاڑے چلاتے ہیں اوریوں دَہشت گردوں کی مَیلی مُرادیں بر آتی ہیں کہ اکثر دہشت گردی کے ذَرِیعے ان کا مقصد ہی بداَمْنی پھیلانا ہوتا ہے اورستم ظریفی یہ ہے کہ بعض ذرائِعِ اِبلاغ خوب مِرْچ مسالے لگا کر تخریب کاریوں کی خبریں چمکا کر اِس مُعامَلے میں دہشت گردوں کے خواہی نخواہی مُعاوِن ثابِت ہوتے بلکہ ایک دوسرے سے بڑھ چڑھ کر گویا مددگار بنتے ہیں اورقرائِن سے ایسا لگتا ہے کہ دو چارعام افراد کی ہَلاکتوں پرمَبنی خبر ان کے نزدیک خاص قابلِ توجُّہ ہی نہیں ہوتی! کوئی اہم لیڈر مارا جائے ،ڈھیروں لاشیں گریں ، غیر معمولی نقصان ہو، خوب ہنگامے ہوں،جگہ بہ جگہ گاڑیاں جلائی جا رہی ہوں،شہر بند پڑاہوجبھی